وزارت پانی و بجلی کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ واپڈا نے کالا باغ ڈیم منصوبے کا ڈیزائن مکمل کر لیا ہے۔ ڈیم میں 36 سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہو گی جس سے توانائی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
وزارت پانی و بجلی کے ذرائع وقفے وقفے سے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے اسکی افادیت پر مبنی عوامی دلچسپی کی معلومات پھیلاتے رہتے ہیں۔ جن کی حیثیت عوام کو سبز باغ دکھانے کے سوا کچھ نہیں ہوتی۔ کالا باغ ڈیم کی فزیبلٹی اور ڈیزائن کب کا مکمل ہو چکا ہے۔ اس کا فائدہ تبھی ہے کہ ڈیزائن کے مطابق تعمیر کا آغاز بھی ہو جائے جس کا دور دور تک امکان نظر نہیں آتا۔ اس کی بڑی وجہ سیاسی پارٹیوں اور حکومتوں کی منافقت ہے جسے مصلحت کا نام دیا جاتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کالا باغ ڈیم کی اعلانیہ حمایت کر چکی ہیں لیکن جب تعمیر کرنے کی پوزیشن میں آئیں تو پی پی پی حکومت کی طرح اتفاق رائے کی بین بجانا شروع کر دی۔ مکمل طور پر اتفاق رائے تو قیامت تک نہیں ہو سکتا۔ ایٹمی دھماکوں، تربیلا اور منگلا ڈیموں کی تعمیر پر بھی اتفاق رائے کی بات کی جاتی تو قوم ایسے منصوبوں سے محروم رہ جاتی۔ آج پاکستان کو توانائی کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے ہم اس بحران سے نکل سکتے ہیں اور پانی کی زیادتی اور کمی کو بھی کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ واپڈا نے اگر ڈیزائن کی تکمیل کے نام پر کوئی نیا تیر مار لیا ہے تو اس کا فائدہ اسی صورت ہے کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر شروع کر دی جائے۔ حکومت اب اتفاق رائے کے مخمصے سے نکل کر ڈیم کی تعمیر کی بسم اللہ کر دے جو مختصر مدت میں تکمیل کے مراحل طے کر سکتا ہے۔
کالا باغ ڈیم، حکومت ’’اتفاق رائے‘‘ کے مخمصے سے نکلے
Jan 16, 2014