برطانیہ: ایئر پورٹس پر پاکستانیوں سے دیگر ممالک کے باشندوں کی نسبت 135 گنا زیادہ پوچھ گچھ

لندن(ثناء نیوز)برطانیہ کے ہوائی اڈوں پر اترنے والے پاکستانیوں کو دیگر ممالک سے برطانیہ پہنچے والے باشندوں کی نسبت امیگریشن حکام کے سوالوں کے مرحلے سے گزرنے کا تناسب 135 گنا زیادہ ہے اور سوالوں کے اس مرحلے کا دورانیہ اوسطاً ایک گھنٹہ طویل ہوتا ہے۔یہ اعداد و شمار برطانیہ کے انسانی مساوات اور حقوق کے کمیشن ’ایکویلٹی اینڈ ہیومن کمیشن‘ کی ایک رپورٹ میں جاری کیے گئے ہیں جس کے جواب میں برطانیہ کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی ایکٹ کے شیڈول 7 کے تحت ملک کے ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر مسافروں سے پوچھ گچھ کرتے وقت امتیازی رویہ نہیں اپنایا جاتا۔بی بی سی کی نامہ نگار شبنم محمود کے مطابق وزارتِ داخلہ کا یہ بیان مساوی حقوق کے کمیشن کی رپورٹ کے بعد جاری کیا گیا ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ سال برطانیہ کی بندرگاہوں اور ہوائی اڈووں پر داخل ہونے والے سفید فام باشندوں کے برعکس پاکستانی باشندوں کے روکے جانے کا تناسب 52 گنا زیادہ رہا۔ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2012 سے 2013 کے دوران 53992 افراد کو برطانوی ہوائی اڈوں پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت روکا گیا جن میں سفید فام باشندوں کی نسبت ایشیائی مسافروں کی تعداد 11گنا زائد تھی۔رپورٹ میں دیے گئے اعدادوشمار کے مطابق دیگر ممالک کے مسافروں کی نسبت پاکستانی مسافروں سے سوالات اور پوچھ گچھ کا تناسب 135 گنا زیادہ تھا اور اس کا دورانیہ ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک رہا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...