القاعدہ ایک دہائی کی جدوجہد کے بعد اب بکھر چکی ہے: امریکی تھنک ٹینک

لاس اینجلس (سید شعیب الدین احمد) گزشتہ ایک دہائی کی جدوجہد کے بعد القاعدہ اب بکھر چکی ہے۔ اسکی ٹاپ لیڈر شپ ماری جا چکی، مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ القاعدہ آج بھی دنیا کے امن کیلئے خطرے کی صورت میں موجود ہے۔ القاعدہ کی مختلف تنظیمیں خصوصاً افریقہ کی الشباب یورپ میں بے حد متحرک ہے۔ القاعدہ کیلئے آج بھی نوجوانوں کی ریکروٹمنٹ (بھرتی) جاری ہے اور انہیں دہشت گردی کی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے تعاون سے کام کرنیوالے تھنک ٹینک (Create) نیشنل سنٹر فار رسک اینڈ اکنامک انٹی سیز آف ٹیررزم ایونٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سٹیفن اور انکے ساتھیوں ڈائریکٹر آف ریسرچ اسحاق مایا، فلنڈ ٹہمبی، ایرل سائودرز نے پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش کے صحافیوں کے وفد سے ملاقات میں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے تھنک ٹینک کا مقصد ریسرچ کے ذریعے امریکی قوم کے تحفظ کا بندوبست کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انکا ادارہ یونیورسٹی آف جنوبی کیلیفورنیا میں کام کرتا ہے۔ امریکہ کی 21 مختلف یونیورسٹیوں سے تعاون اور رابطے میں ہیں۔ اب تک 100 سے زائد طلبہ کو ٹرینڈ کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات، دہشت گردی، کیمیکل، کمیونی کیشن، ڈیمز، دفاعی تنصیبات، ایمرجنسی سروسز، انرجی، حکومتی دفاتر، انفارمیشن ٹیکنالوجی، نیوکلیئر ری ایکٹر اور ایٹمی ہتھیاروں سمیت اہم اثاثوں کو کیسے اور کہاں سے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، نقصان پہنچایا جاسکتا ہے اور اس سے کیسے بچا جاسکتا ہے، کے بارے میں ریسرچ کرتے ہیں۔ بھارت میں ممبئی حملوں سے یہ سبق سیکھا ہے کہ ایک حملے کے بعد ساری توجہ ادھر مرکوز نہیں کر دینی۔ دہشت گرد دوسری، تیسری جگہ پر بھی حملہ کر سکتے ہیں۔ لاس اینجلس پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی چیف اور کمانڈنگ افسر برائے کائونٹیر ٹیررزم اور سپیشل آپریشنز بیورو مائیکل پی ڈائوننگ نے اخبار نویسوں سے اپنے دفتر میں ایک ملاقات میں کہا کہ لاس اینجلس کے مسلمانوں کے ساتھ پولیس ڈیپارٹمنٹ کا خصوصی رابطہ ہے۔ بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی مسلمانوں کے علماء نے فتویٰ دیا ہوا ہے کہ امریکہ کا سپریم لاء یہاں کا آئین ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9/11 سے پہلے مسلمان کمیونٹی پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی تھی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...