نئی دہلی (ثناءنیوز) بھارت میں 1984ءمیں امرتسر میں واقع سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل میں فوجی کارروائی کے انچارج بھارتی جرنیل نے ان اطلاعات کو مسترد کر دیا ہے کہ اس حملے کی منصوبہ بندی میں برطانوی فوج کے خصوصی دستوں نے بھارت کی مدد کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل کلدیپ سنگھ برار کا کہنا ہے کہ سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ اس وقت تھیچر حکومت نے اس سلسلے میں اندرا گاندھی کی حکومت کو مشورہ دیا ہو۔ ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج کے حملے کی منصوبہ بندی میں برطانوی مشاورت کی اطلاعات پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ برطانوی رکنِ پارلیمان ٹام واٹسن نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ 30 سال کا عرصہ گزرنے کے بعد حال ہی میں منکشف ہونے والی دستاویزات ان کے اس دعوے کی تائید کرتی ہیں کہ برطانیہ نے اس آپریشن میں بھارت کی مدد کی تھی۔ گولڈن ٹیمپل پر اس حملے کا مقصد وہاں موجود ان علیحدگی پسند سکھوں کو باہر نکالنا تھا جو خالصتان کے نام سے آزاد ملک بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ بھارتی فوج کے اس آپریشن بلیو سٹار میں علیحدگی پسند سکھوں کے سربراہ جرنیل سنگھ بِھنڈرا سمیت سینکڑوں لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ بھارتی حکومت کا موقف تھا کہ حملے میں 87 فوجیوں سمیت 400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ البتہ سکھوں کا دعوی ہے کہ اس حملے میں ہزاروں لوگ مارے گئے تھے جن میں وہاں عبادت کے لئے آنے والے افراد بھی شامل تھے۔ بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کو گولڈن ٹیمپل پر حملے کے چار ماہ بعد ان کے دو سکھ محافظوں نے ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد پھوٹ پڑنے والے فسادات میں کم از کم تین ہزار سکھوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ آپریشن بلیو سٹار کے منصوبہ سازوں میں شامل جنرل برار نے منگل کو بھارتی نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آپریشن صرف بھارتی کمانڈوز کی ہی کارروائی تھی۔
کیمرون / تحقیقات