حیدرآباد (نمائندہ نوائے وقت) سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ سید جلال محمود شاہ نے کہا ہے کہ جی ایم سید سیکولرازم کے علمبردار تھے انہوں نے 1952ءمیں کہا تھاکہ جس ملک کی سیاست میں مذہب کو شامل کیا جائے گا وہ اس ملک کے مستقبل کے لئے خطرناک ثابت ہوگا آج بھی ہر مولوی اپنے نظریات لوگوں پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔ وہ جی ایم سید کی 110ویں سالگرہ کے موقع پر پریس کلب حیدرآباد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر معروف مصنف ادیب اور دانشور محمد ابراہیم جویو، دو دومہری، گل محمد عمرانی، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سینئر صوبائی رہنما حمید خان موسیٰ خیل، غلام مصطفی بلوچ، روشن برہمانی اور دیگر بھی موجود تھے۔ سید جلال شاہ محمود نے کہا کہ جی ایم سید سیکولر ازم کے داعی تھے انہوں نے اپنی مختلف کتابوں میں سندھ پر ہندوﺅں نے مسلمانوں نے اور دیگر مذاہب کے لوگوں نے حکمرانی کی ہے، جس کی وجہ سے سندھ کی ثقافت پر ان مذاہب کے اثرات نمایا ں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی معاملات میں مذہب کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہئے، اگر ہم ریاست کے معاملات میں مذہب کو شامل کریں گے تو اس کے خطرناک نتائج نکلیں گے، جس کے لئے جی ایم سید نے 1952ءمیں کہا تھا کہ مذہب کو ملکی سیاست میں شامل نہ کریں، سید جلال شاہ محمود نے کہا کہ حضرت محمدﷺکے پردہ فرمانے کے بعد عربوں نے ان کے امن کے پیغام کو بھلاکر ایران سمیت دیگر ممالک پر قبضے کئے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایم سید اپنے آپ پر تعمیری تنقید کو بہتر سمجھتے تھے، قربان بھگیو جس کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا اس نے جی ایم سید کے خلاف متعدد کتابیں لکھیں، لیکن جب جی ایم سید نے انہیں روکنے کے بجائے اپنی تحریر کردہ کتابوں کا دستہ تحفے میں بھیجا، جلال محمود شاہ نے کہا کہ وقت کیسا کیوں نہ ہو الیکشن میں حصہ لیتے ہیں، آنے والے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کے لئے ہر ضلع سے اپنے امیدوار کھڑے کریں گے۔ گل محمد عمرانی نے کہاکہ خان عبدالغفار خان اورمحمود حان فلا سفی اور صوفی نہیں بلکہ جی ایم سید فلسفی اورصوفی بھی تھے انکی بنیاد شاہ عبداللطیف بھٹائی کے فلسفے سے تھی۔
جلال شاہ