اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے ایک بار پھر عمران خان کو بیلٹ پیپرز کی فرانزک ٹیسٹ کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ جوڈیشل کمشن طے کرے کہ کیا انتخابات میں منظم دھاندلی ہوئی، جوڈیشل کمشن میں تاخیر کے ذمہ دار عمران خود ہیں، لفظ منظم سازش شامل کرنے دیتے تو جوڈیشل کمشن بن چکا ہوتا، عمران خان ہم سے زیادہ جانتے ہیں کہ انتخابات میں کوئی سازش نہیں ہوئی، عمران کی کمشن کی رپورٹ اور میڈیا کے سامنے کی جانے والی باتوں میں تضاد ہے۔ عمران حتمی فیصلے پر اثرانداز ہونے کے لئے دبائو اور پروپیگنڈے کے حربے استعمال کررہے ہیں، عدالتوں کو دبائو میں لاکر من مرضی کے فیصلے حاصل کرنا چاہتے ہیں، خود مقدمات لٹکا رہے ہیں، عمران اپنے حصے کا سچ بولتے ہیں، کسی بیلٹ پیپر پر مہر نہیں لگی تو اس میں مسلم لیگ ن کی غلطی نہیں۔ عمران کو شرمندگی کا اظہار کرنا چاہئے انہوں نے نوجوانوں کو گمراہ کیا۔ دانیال عزیز اور انوشہ رحمان کے ساتھ پریس کانفرنس میں پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان فاسٹ بائولر ہیں لیکن سیاست میں سپن ماسٹر بن گئے ہیں۔ الیکشن ٹربیونل لوکل کمشن کے حقائق کی روشنی میں حتمی فیصلے جاری کرے گا۔ جسٹس کاظم نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عمران خان کے وکیل عدالتی کارروائی کو کنٹرول اور مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ عمران مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے عدالتوں والے حربے اب میڈیا کے ذریعے مہم چلا کر حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ عمران خان سے درخواست کی تھی کہ ہمیں سچ بولنا چاہئے، سچ کو مسخ نہیں کرنا چاہئے، وہ ہر روز سچ کو قتل کرتے ہیں، دوبارہ گنتی کے لفظ سے عمران خان خوفزدہ ہیں۔ این اے 122 میں قواعد و ضوابط عمران خان کی مرضی سے ترتیب دیئے گئے ان کی درخواست میں دوبارہ گنتی کے لفظ شامل ہیں اب کیوں کہتے ہیں کہ یہ دوبارہ گنتی نہیں آڈٹ تھا۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ 30 ہزار غیر تصدق شدہ ووٹ ہیں۔ لوگ تو اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھتے ہیں لیکن عمران نے نہیں سیکھا۔ انہوں نے کہا کہ لوکل کمشن کی رپورٹ میں غلام حسین اعوان کے فیصلے کو بھی تحریک انصاف اپنی ویب سائٹ پر ڈالے تاکہ تحریک انصاف کے بچے ان تضادات سے واقف ہوں۔ جہانگیرترین کے بارے میں عمران خان کہتے ہیں کہ انہیں دو کروڑ خرچ کرکے بھی انصاف نہیں ملا، جہانگیر ترین نے دوبارہ گنتی کا نتیجہ قبول کیا ان کے حلقے کی دوبارہ گنتی ریجنل آفس میں ہوئی اس کے بعد انہوں نے صدیق بلوچ پر جعلی ڈگری کا الزام لگایا وہ حربہ ناکام ہوا تو غلط اثاثوں کا الزام لگایا جب وہ اصل مالک کو لے کر آگئے تو وہ معاملہ بھی ختم ہوگیا۔ حکومت نے 13 اگست 2014ء کو جوڈیشل کمشن کیلئے خط لکھ دیا تھا جو کام یہ پانچ ماہ بعد کررہے ہیں ہم نے پہلے کردیا تھا اگر عمران خان اس وقت جوڈیشل کمشن تسلیم کرلیتے تو پاکستان اس اذیت سے بچ جاتا جو انہوں نے ایک سال سے دی۔ عمران خان ایسے تحفظات چاہتے ہیں کہ جس کا نتیجہ ان کی مرضی کا آئے۔ ہم چاہتے تھے کہ سانحہ پشاور کے چالیس روز تک سیاست پر کوئی بات نہ کریں اور پوری توجہ قاتلوں کو پکڑنے میں صرف کریں، سولہ دسمبر کے بعد سے کوئی ایسا دن نہیں کہ دہشت گردی کیخلاف وزیراعظم نواز شریف نے روز دس سے بارہ گھنٹے کام نہ کیا ہو حکومت نے مقررہ مدت کے اندر آئینی ترمیم کی قاتلوں کو پھانسیاں شروع ہوئیں دوسرے ممالک سے رابطے کئے گئے وہ کام جو دہشت گردی کیخلا ف جنگ میں گزشتہ تیرہ سال سے نہیں ہوئے وزیراعظم نے کئے، ہم نہیں چاہتے تھے کہ سانحہ پشاور کے قاتلوں کو پکڑنے سے پہلے سیاست میں الجھیں جب عمران خان بولتے ہیں تو جواب دینا پڑتا ہے ہم نے ان کی نجی زندگی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اپنی زبانوں کو سی کررکھا ہے۔