لاہور (وقائع نگار خصوصی+ اپنے نامہ نگار سے+ سٹاف رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ نے پسند کی شادی کرنیوالی لڑکی کو شوہر کے ساتھ بھجوا دیا۔ سماعت کے بعد لڑکی کے اہلخانہ نے لاہور ہائیکورٹ میں ہنگامہ برپا کر دیا۔ لڑکی کے والدین کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا ان کی بیٹی کو تین ماہ قبل اشرف نامی شخص نے اغواء کیا۔ فاضل عدالت نے خارج کرتے ہوئے انہیں ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب مرضی سے شادی کرنے والی چنیوٹ کی یاسمین نے بتایاکہ اس نے اشرف نامی لڑکے سے پسند کی شادی کی لیکن گھر والے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں عدالت نے لڑکی کے بیان کے بعد اسے شوہر اشرف کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی۔ ہائی کورٹ پولیس نے لڑکی کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ علاوہ ازیں بوڑھے شخص سے شادی سے انکار پر اپنی مرضی سے شادی کرنے والی دوشیزہ والدین اور پولیس کی جانب سے ہراساں کئے جانے پر تحفظ کے لئے سیشن عدالت پہنچ گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج ارشد حسین نے ایس ایچ او تھانہ غازی آباد کو شادی شدہ خاتون کو بلاوجہ ہراساں نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔ عدالت میں درخواست گزار فائزہ نعیم نے مؤقف اختیار کیا سائلہ کا والد محمد نعیم اور اس کے بھائی فہیم اور عظیم اسکی شادی ایک بوڑھے شخص سے کرنا چاہتے تھے جس پر اس نے انکار کر دیا اور اپنی مرضی سے عارف محمود سے شادی کر لی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ رجسٹری لاہور برانچ کے باہر سے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو اغوا کر لیا گیا۔ لاہور کے رہائشی ذوالفقار نے ایک ماہ قبل پسند کی شادی کی تھی اور گذشتہ روز دونوں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لئے ہائیکورٹ جا رہے تھے۔ لڑکے کے دوستوں نے لڑکی کے باپ سرور اور بھائی رکھا کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ ذوالفقار کا کہنا ہے کہ مغوی لڑکی کے رشتہ داروں نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور میری بیوی کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔ سبزہ زار پولیس نے تحقیقات شروع کر دیں۔