اسلام آباد (عترت جعفری)ایف بی آر اگر رواں مالی سال کا 2810 بلین روپے کا ریونیو ہدف حاصل کرنے کا متمنی ہے تو اسے مالی سال کے آخری 6 ماہ میں 35 فیصد ریونیو گروتھ حاصل کرنا ہو گی جو ممکن نہیں ہے اور ایف بی آر کے اندر ذمہ دار حلقے تسلیم کرتے ہیں کہ 150 بلین روپے تک کا شارٹ فال یقینی ہے۔ ایف بی آر کی ’’ریونیو کارکرگی‘‘ اس بات سے عیاں ہے کہ جولائی سے دسمبر تک 1172 بلین روپے ریونیو جمع ہوا ہے جبکہ جنوری تا جون 1638 بلین روپے مزید جمع کرنا ہوں گے۔ ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا ہے کہ 6 ماہ میں اوسط 17 فیصد تک ریونیو گروتھ رہی ہے۔ اس طرح جنوری تا جون ہر ماہ اوسط 273 بلین روپے جمع کرنا ہوں گے جو ناممکن ہدف ہے۔ ملک کے اندر موجود سیاسی حالات میں اب مزید کوئی ٹیکس لگانا ممکن نہیں ہے۔ دوبڑے سیکٹرز ٹیکسٹائل اور زراعت دباؤ کا شکار ہیں اور حالیہ دنوں اعلیٰ حکومتی شخصیات سے بات چیت کے ہر دور میں مزید رعایات کے مطالبات کئے گئے۔ دونوں سیکٹر جتنا ٹیکس دیتے ہیں اس سے کہیں زیادہ رعایات کی مد میں واپس لے لیتے ہیں۔ جبکہ سروسز سیکٹر جو معیشت کا 55 فیصد بنتا ہے‘ کو درست طور پر ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی۔ سروسز سیکٹر میں پرچون اور ہول سیل ٹریڈ کے ٹیکس ادا کرنے میں تسلسل سے کمی آئی ہے۔ ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا ہے کہ نئے ٹیکس ریونیو کے اقدامات ممکن نہیں ہے اور اب آخری سہارا یہ کہ آڈٹ کے نظام کو مؤثر بنا کر ریونیو کی ڈیمانڈ پیدا کی جائے۔ ذرائع نے کہا کہ پٹرول پر اضافی جی ایس ٹی سے 17 بلین روپے ملنے کی توقع ہے جبکہ پٹرولیم میں ریونیو کا شارٹ فال 53 بلین روپے برقرار رہے گا۔
ریونیو ہدف کا حصول‘ ہر ماہ 273 بلین روپے جمع کرنے کی ضرورت
Jan 16, 2015