قومی اسمبلی کے اجلاس میں کورم ٹوٹنا حکومت کا’’ طرہ امتیاز ‘‘ بن گیا ہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اچھے ’’ تعلقات کار‘‘ نہ ہونے کے باعث ہر روز اپوزیشن کا کوئی نہ کوئی رکن کورم کی نشاندہی کر کے حکومت کے لئے ’’خفت و شرمندگی‘‘ کا ساماں پیدا کرتا رہتا ہے ایسا دکھائی دیتا ہے حکومتی ارکان نے بھیاپنا طرز عمل تبدیل نہ کرنے کا قسم اٹھا رکھی ہے انہیں پارلیمانی کارروائی کی بجائے ’’ ٹی اے ڈی اے‘‘ لینے میں دلچسپی ہوتی ہے حیران بات یہ ہے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ابھی تک اس طرز عمل کا نوٹس نہیں اگر وزیر اعظم محمد نواز شریف اپنی حاضری کو یقینی بنا لیں تو حکومت کا شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اگر وزیر اعظم کے لئے حکومتی مصروفیات کے پیش نظر ممکن نہیں تو وہ اپنے ’’اوپننگ بیٹسمین ‘‘ کو ہی یہ ذمہ داری سونپ دیں تو دنوں میں صورت حال بہتر ہو جائے گی چوہدری نثار علی خان نے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے مسلم لیگی ارکان میں ڈسپلن پیدا کیا تھا اسی طرح اب بھی ڈسپلن قائم کرنے کی ضرورت ہے یہ ڈسپلن صرف چوہدری نثار علی خان جیسا ’’سخت گیر‘‘ منتظم ہی قائم کر سکتا ہے وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر اطلاعات مولابخش چانڈیو نے بھی ان کی اس صلاحیت کا اعتراف کیا ہے چوہدری نثار علی خان پارلیمنٹ میں مسلم لیگی ارکان کی حاضری کو یقینی بنا سکتے ہیں اب دیکھنا یہ ہے موجودہ حکومت کورم ٹوٹنے کا ریکارڈ قائم کرنا چاہتی ہے یا اپنی اصلاح کرتی ہے اس سوال کا جواب آئندہ دنوں میں مل جائے گا جمعہ کو قومی اجلاس شروع ہی ہوا تھا کہ کورم ٹوٹ گیا،آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کر کے حکومت کو مشکل صورت حال میں ڈال دیا جس کے باعث اجلاس کی کارروائی 37منٹ تک معطل رہی قومی اسمبلی کے اجلاس میں تلاوت کلام پاک اور نعت شریف کے بعد جوں ہی سپیکر قومی اسمبلی نے وقفہ سوالات کا اعلان کیا، آزاد رکن اسمبلی جمشید دستی نے کورم کے پورا نہ ہونے کی نشاندہی کر دی جس کے بعد سپیکر نے اجلاس کی کارروائی کورم پورا ہونے تک معطل کر دی، 37منٹ بعد اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی گنتی کے بعد کورم پورا ہونے پر سپیکر نے وقفہ سوالات دوبارہ شروع کر دیا قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران اسلام آباد میں ہوٹلوں میں صفائی کے حوالے سے ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی ڈاکٹر فوزیہ حمیدنے جب سوال اٹھایا کہ’’ میں حلوہ پوری کھانے جاتی ہوں تو وہاں پلیٹس دھوئی ہوئی نہیں ہوتیںکئی مرتبہ شکایت کر چکی ہیں حکومت اس پر عملدرآمد کب کروائے گی ‘، پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ مریم اورنگزیب جب جواب دینے لگیں تو سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ’’ ان سے پوچھ لیں یہ حلوہ پوری کھانے کہاں جاتی ہیں‘‘ قومی اسمبلی کے اجلاس میں مجلس قائمہ برائے خارجہ امور کے چیئرمین سرداراویس لغاری اور کمیٹی کی رکن ڈاکٹر شیریںمزاری کے درمیان جھڑپ ہوگئی تحریک انصاف کی فاضل خاتون رکن نے چیئرمین کمیٹی پر غلط بیانی کا الزام عائد کر دیا۔ سردار اویس احمد لغاری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کمیٹی میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور سعودی ایران تنازعے پر مشیر خارجہ کی بریفنگ پر کمیٹی کے ارکان نے اطمینان کا اظہار کیا پاکستان کے ثالثی کے کردار کے حوالے سے ہم مطمئن ہیں مشیر خارجہ نے پاکستان کے کردار کے حوالے سے ہم کوبریفنگ دی۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے نکتہ اعتراض پر چیئرمین مجلس قائمہ برائے خارجہ امور کے دعویٰ کو مسترد کر دیا اور کہا کہ چیئرمین کمیٹی غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔اس الزام پر ایوان میں سردار اویس لغاری اور ڈاکٹر شیریں مزاری کے دمیان تلخ کلامی ہو گئی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سعودی عرب کے وزیر دفاع کے دورہ پاکستان پر مجلس قائمہ کے اجلاس میں بات کرنے سے انکار کر دیاتھا جب میں نے یہ معاملہ اٹھایا تو مشیر خارجہ نے’’نو کمنٹس‘‘ کہہ دیا تھا جس پر کمیٹی میں اس پر بات نہ ہو سکی۔ ڈاکٹر شیریں مزاری کے ریمارکس پر سردار اویس لغاری بھی اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے دونوں ایک دوسرے کو سخت انداز میں مخاطب کرتے رہے بعد ازاں صدر نشین پرویز ملک نے غیر پارلیمانی الفاظ حذف کرنے کی رولنگ جاری کردی ہے۔قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اپوزیشن کے مطالبے پر پیر کو ایوان میں سعودی عرب ایران تنازعہ اور سعودی وزیر دفاع کے دورہ پاکستان میں سعودی عرب کے ساتھ فوجی تعاون کے حوالے سے طے پانے والے معاملات پر بریفنگ دینے کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ’’ ان کیمرہ سیشن ‘‘کی چنداں ضرورت نہیں وہ اوپن اجلاس میں بریفنگ دویں گے کیونکہ ہمارے پاس چھپانے کے لئے کچھ نہیں اگر ارکان مشیر خارجہ کی بریفنگ سے مطمئن نہیں تو میں مطمئن کرنے کی کوشش کرونگا‘ اپوزیشن چاہے تو ہم اس ایشو پر ایوان میں بحث کے لئے بھی تیار ہیں‘ اس موقع پر وزیر دفاع کی رضامندی سے سپیکر نے پیر کو وقفہ سوالات کے بعد وزیر دفاع کی بریفنگ کا وقت طے کردیا۔قومی اسمبلی اجلاس کے دوران سپیکر سردار ایاز صادق کے برجستہ جملوں نے اس وقت ایوان کا ماحول خوشگوار بنا دیا جب عامر ڈوگر نے سپیکر کی توجہ کسی چیز کے جلنے کی طرف دلائی تو سپیکر نے کہا کہ ’’کسی کا دل تو نہیں جل رہا‘‘ سکیورٹی والوں سے کہا کہ ذرا دیکھیں بو کہاں سے آرہی ہے جب انہیں بتایا گیا کہ کسی نے سگریٹ پی کر لابی میں اسے کاغذ پر پھینک دیا ہے تو سپیکر نے کہا کہ دل نہ ٹوٹا نہ جلا بلکہ سگریٹ سے کاغذ جلا۔ ۔پارلیمنٹ ہائوس بھی بجلی کے بریک ڈائون سے شدید متاثر ہوا اس کا بیشتر حصہ تاریکی میں ڈوب گیا ۔ بریک ڈائون کے دوران سینیٹ و قومی اسمبلی کے اجلاس جاری تھے جزوی طور پر بجلی کی فراہمی ہورہی تھی ۔ راہداریاں چیمبرزدیگر حصے تاریکی میں ڈوبے رہے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ مظفر گڑھ میں ہیوی فوگ کی وجہ سے ٹرپنگ ہوئی جس کی وجہ سے بریک ڈائون ہوا ہے ۔ اس دھند سے فیصل آباد، لاہور ، اسلام آبادراولپنڈی کے علاقے بجلی کے حوالے سے متاثر ہوئے ہیں جمعہ کو چیئر مین سینیٹ میاں رضا ربانی ،سینیٹر حمد اللہ اور مشاہد اللہ کے درمیان سینیٹ اجلاس میں دلچسپ مکالمے ہوئے ،سینیٹر حمد اللہ نے کہا کہ حکومت ماڈل آیان علی کو سیکیورٹی دیتی ہے عام عوام کو نہیں،چیئر مین رضا ربانی نے کہا کہ حمد اللہ صاحب اج کل خواتین فنکاروں کی بہت باتیں کر رہے ہیں،کچھ گڑ بڑ لگ رہی ہے، حمد اللہ نے کہا کہ’’ چیئر مین صاحب سینیٹر مشاہد اللہ کے پاس اج کل بیٹھ رہا ہوں ان کی ہی صحبت ہے‘‘۔جس پر سینیٹر مشاہد اللہ نے کھڑے ہو کر کہا کہ چیئر مین صاحب گزشتہ روز جمعیت علماء اسلام (ف)کے وفد نے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔ملاقات میں وزیر اعظم نے سینیٹر حمد اللہ سے ملتے ہی کہا کہ حمد اللہ صاحب بھارتی فنکارہ سشمیتا سین کو قراآن پاک آپ نے پڑھایا ہے،حمداللہ بولے ’‘’میڈیا پر آج کل ایان علی کی خوبصوتی کی باتیں ہوتی ہیں‘‘۔ میڈیا اس کے جرم پربات نہیں کرتا۔بلکہ یہ بتاتاہے کہ ایان نے بال کیسے بنائے ۔لباس کیساپہنااورچشمہ کیسا لگایا ۔ اس پرایوان کشت زعفران بن گئی ۔