پٹھانکوٹ، ایران، سعودیہ… ایک ہی سلسلے کی کڑیاں

کچھ نادیدہ اور غیر ملکی قوتیں پاکستان میں امن و امان اور ترقی و خوشحالی کے تمام منصوبوں کو سبوتاژ کرنے میں دن رات سرگرم عمل ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے چین کے ساتھ جو تجارتی راہداری کا معاہدہ کیا ہے اور اس کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے۔ اس منصوبے نے پاکستان کے دشمنوں کی نیندیں اڑا کر رکھ دی ہیں۔ دوسری طرف پاک فوج نے آپریشن ضربِ عضب کے ذریعے دہشت گردوں کے بیشتر نیٹ ورک کو تباہ کردیا ہے اور اب وہ دہشت گرد انفرادی طور پر پورے ملک میں پھیل گئے ہیں، لیکن انٹیلی جنس اداروں کی مسلسل اور بھرپور کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گرد گرفتار بھی ہورہے ہیں اور مارے بھی جارہے ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے 2016ء کو پاکستان میں دہشت گردی کا آخری سال قرار دیا ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو اور پوری قوم عدم تحفظ کے احساس سے باہر نکلے اور اطمینان اور سکون کے ساتھ ملکی ترقی میں حکومت کا ہاتھ بٹاسکے۔ ابھی حال ہی میں جیسے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اچانک لاہور پہنچ گئے اور میاں نواز شریف کی نواسی کی رسم شادی میں شرکت کی اور نیک تمنائوں کا اظہار بھی کیا۔ مودی کے اس دورے نے ان تمام قوتوں کے سینے پر مونگ دلنے کا کام کیا جو بھارت اور پاکستان کو کسی طور قریب نہیں آنے دینا چاہتے اور نہ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے دیکھنا چاہتے ہیں اور نہ مسئلہ کشمیر کو پرامن طور پر حل ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان قوتوں میں غیروں کے علاوہ کچھ اپنے بھی شامل ہیں۔ اقتصادی راہداری میں چونکہ بھارت کی بھی خواہش ہے کہ شامل ہو، اس لئے بھارتی حکومت کے رویئے میں کچھ لچک پیدا ہوئی۔ مودی کے دورئہ پاکستان کے فوراً بعد انہی قوتوں نے پٹھانکوٹ والا واقعہ بلکہ سانحہ برپا کردیا تاکہ بجھتی ہوئی دشمنی کی آگ پھر سے بھڑک اٹھے اور دونوں ملکوں میں کشیدگی بڑھے۔ لیکن شکر ہے کہ ابھی تک بھارتی حکومت نے کسی قسم کے منفی ردعمل کا اظہار نہیں کیا اور پاکستان نے بھی پٹھانکوٹ سانحہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ بھارت کے بعد ایران بھی اقتصادی راہداری میں شامل ہونے کا خواہش مند ہے۔ اس کا راستہ روکنے کے لئے سعودی عرب اور ایران میں دشمنی کی آگ پر ایسا تیل بلکہ پٹرول چھڑکا گیا ہے کہ نفرت کے شعلے آسمان تک بلند ہونے لگے ہیں۔ یہ وہ نازک مرحلہ ہے جہاں پاکستان عجب کشمکش کا شکار ہوسکتا ہے جو نہ سعودی عرب کو ناراض کرسکتا ہے اور نہ ایران سے تعلقات ختم کرسکتا ہے۔ اس سلسلے میں اپوزیشن نے بھی حکومت کی صحیح سمت میں رہنمائی کی ہے کہ دونوں میں سے کسی بھی برادر ملک کو ناراض نہ کیا جائے بلکہ دونوں ملکوں میں مصالحت کے لئے ثالث کا کردار ادا کیا جائے۔ اس سلسلے میں حکومت نے بہت مثبت پالیسی اختیار کی ہے۔
لیکن ایک بات کی سمجھ نہیں آرہی کہ ’’کے پی کے‘‘ والے ہمیشہ پاکستان کے ترقیاتی منصوبوں کی راہ میں رکاوٹیں کیوں کھڑی کرتے ہیں۔ کالاباغ ڈیم بھی اے این پی اور سندھ کی چھوٹی چھوٹی سیاسی جماعتوں نے آج تک نہیں بننے دیا۔ اب اقتصادی راہداری کے منصوبے پر بھی کے پی کے حکومت اعتراضات اٹھا رہی ہے۔ کیا خیبر پختونخوا والوں کا پاکستان کی ترقی سے کوئی واسطہ نہیں۔ اب تو وہاں عمران خان کی حکومت ہے اور عمران خود کو اٹھارہ کروڑ میں سے واحد محب وطن فرد سمجھتے ہیں۔ وہ براہ راست بھی اور بالواسطہ بھی اقتصادی راہداری کی مخالفت کررہے ہیں۔ جبکہ وفاقی حکومت نے اس بات کی یقین دہانی کرا دی ہے کہ اقتصادی راہداری کے فوائد صرف بلوچستان اور پنجاب کی حد تک نہیں ہیں بلکہ اس راہداری کے ثمرات سے چاروں صوبے یکساں طور پر بہرہ ور ہوں گے اور پورے ملک میں ترقی و خوشحالی کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کہتے ہیں کہ ’’اقتصادی راہداری کا بجٹ ’’اورنج ٹرین‘‘ پر خرچ کیا جارہا ہے اور غریبوں کا استحصال کیا جارہا ہے۔ وفاقی حکومت کو غریبوں کا کوئی خیال نہیں۔‘‘ خورشید شاہ کے منہ سے غریبوں کے لئے ہمدردی کے الفاظ کا نکاس ایسے ہی ہے جیسے پولیس کی طرف سے ’’ہفتہ خوش اخلاقی‘‘ جو سال میں ایک بار منایا جاتا ہے اور پورا سال اس کی ’’تلافی‘‘ کی جاتی ہے۔ خورشید شاہ لینڈ کروزر میں بیٹھ کر اپنے محل سے نکلتے ہیں اور غریبوں کو روندتی ہوئی ان کی گاڑیاں پروٹوکول کے نشے میں دھت بھاگتی جارہی ہوتی ہیں۔ ایسے ظالم وڈیروں کے منہ سے غریبوں کے حق میں نکلی ہوئی بات پرکون یقین کر ے گا؟ رہی اورنج ٹرین کی بات… تو یہ منصوبہ حکومت پنجاب اپنے بجٹ سے بنا رہی ہے، انہیں فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر خورشید شاہ کے پیٹ میں غریبوں کے لئے ہمدردی کے مروڑ اٹھ ہی رہے ہیں تو سب سے پہلے تھرپارکر جاکر ان لاکھوں مفلس اور قحط زدہ بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کی خبرگیری کریں جو ہر روز بھوک اور بیماریوں کے ہاتھوں مر رہے ہیں۔ پنجاب بحمداللہ خوشحال ہے یہاں بھوک اور ننگ نہیں ہے۔ یہاں سب رات کو پیٹ بھرکر سوتے ہیں۔ خورشید شاہ پہلے اپنے ’’گھر‘‘ کو ٹھیک کریں پھر دوسروں پر تنقید کریں۔

ای پیپر دی نیشن