کابل (صباح نیوز) افغان صدر نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات پر محتاط طریقے سے پرامیدی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو اس بات کا اندازہ ہوگیا ہے کہ افغانستان کی جنگ کے کئی پہلو ہیں۔ اشرف غنی نے پارلیمنٹ کے سپیکر عبدالرئوف ابراہیمی اور سینٹ کے چیئرمین فضل ہادی، دونوں ایوانوں کی منتظمہ کمیٹیوں کے ممبران، اعلی مصالحتی کونسل کے ارکان اور افغانستان کی جہادی کونسل کے رہنمائوں سے افغانستان میں امن کے عمل اور پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات کے بارے میں بات چیت کی۔ افغان صدر نے ملک میں قیام امن سے متعلق مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لئے عوام کے مختلف طبقوں سے صلاح و مشورے کی ضرورت پر زور دیا ، بین الاقوامی دہشت گرد افغانستان میں داخل ہو جاتے ہیں، حقانی دہشت گرد گروہ، القاعدہ اور داعش ان سبھی نے ہمیشہ افغانستان میں عدم استحکام اور بدامنی پھیلانے کی کوشش ہے۔ افغانستان کی اعلی مصالحتی کونسل کے ارکان نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ افغانستان کی جنگ علاقائی پہلوئوں کی حامل ہے اور چونکہ افغانستان میں ایک اسلامی نظام حکومت قائم ہے اور اس کا اپنا بنیادی آئین ہے اس لئے مسلح مخالفین سے جنگ کی کوئی وجہ نہیں ہے اور یہ جنگ جلد سے جلد بند ہونی چاہئے۔ جہادی کونسل کے رہنمائوں نے بھی صدر اشرف غنی سے ملاقات میں کہا کہ اس وقت ملک میں امن پسندی کی فضا پہلے سے زیادہ ہموار ہوئی ہے اور وہ امن مذاکرات کے لئے قومی اتحاد کی حکومت کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔