راولپنڈی (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور ان سے حالیہ دھماکوں اور اس میں ہونے والے جانی نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کسی دہشتگرد کیلئے کوئی پناہ گاہ نہیں۔ الزام تراشیوں سے خطے میں امن دشمنوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے، دونوں ملکوں کو مل کر ضرب عضب کی کامیابیوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے افغان صدر سے حالیہ دہشت گرد حملوں میں ہونے والے جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ بھی ہمدردی کا اظہار کیا۔ آرمی چیف نے انسداد دہشتگردی کے لئے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور دہشتگردوں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے م¶ثر سرحدی انتظام کی تجویز بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردوں کا کوئی محفوظ ٹھکانہ باقی نہیں ہے۔ افغان صدر نے نیک خواہشات کے اظہار پر جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ خطے میں استحکام کے لئے دونوں ملکوں کو مل کر کام کرنا ہے۔ ٹی وی کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کے کوئی محفوظ ٹھکانے نہیں الزامات سے خطے میں امن دشمن عناصر مضبوط ہوتے ہیں۔ پاکستان میں ہر قسم کی دہشت گردی، محفوظ پناہ گاہیں ختم کر دی ہیں۔ دہشت گرد پورے خطے کے امن کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ دونوں ملکوں کے عوام کئی برس سے دہشت گردی کا شکار ہیں۔ افغان حکومت اور عوام کے ساتھ تعاون جاری رہے گا۔ پاکستان اور افغانستان میں بارڈر مینجمنٹ اور انٹیلی جنس تعاون کو مضبوط کیا جائے۔ سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حمل روکنے کیلئے انٹیلی جنس تعاون بھی ضروری ہے۔ افغان صدر اشرف غنی نے ہمدردی کے جذبات پر جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا خطے میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن و استحکام کیلئے دونوں ملکوں کو ملکر کام کرنا چاہئے۔
جنرل قمر باجوہ