اسلام آباد ہائیکورٹ نے لال مسجد کے خادم منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول سے خارج کرنے کا حکم دے دیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے لال مسجد کے خادم کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں صرف مساجد سے وابستہ لوگوں کو فورتھ شیڈول میں ڈال رہی ہیں،آج تک کسی شرابی، چرسی، جوئے اور فحاشی کے اڈے چلانے والوں کا نام فورتھ شیڈول میں نہیں ڈالا گیا، اس ملک کے کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کہتے ہوئے بھی اب شرم آتی ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول ڈالنے کیخلاف درخواست کی سماعت شروع کی تو عدالت نے روبرو ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے افسر نے بتایا کہ منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول میں سی ٹی ڈی کی رپورٹ پر ڈالا گیا، اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے عدالت میں موجود ڈسٹرکٹ آفیسر اٹک سی ٹی ڈی سے استفسار کیا کہ لال مسجد کے خادم منظور حسین پر کیا الزام ہے کہ ان کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا، اس پر ڈی او اٹک سی ٹی ڈی نے عدالت کو بتایا کہ منظور حسین کے گھر کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کے لوگوں کا آنا جانا ہے اور وہ لال مسجد و جامعہ حفصہ کے لئے چندہ بھی کرتے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ درخواست گزار کے گھر سپاہ صحابہ کے لوگوں کا آنا جانا ہے اور سپاہ صحابہ کا کونسا انتہائی مطلوب شخص ان کے گھر ٹھہرا، اس پر ڈی او اٹک سی ٹی ڈی نے کہا کہ میرے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں، جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ”مساجد کے خادم اور مؤذنوں کا اس قوم پر جو احسان ہے اس کا بدلہ پوری قوم مل کر بھی انہیں نہیں دے سکتی، مساجد کے خادم اور مؤذن میرے اور آپ کے لئے مساجد کی فرش صاف کرتے ہیں، بیت الخلائیں دھوتے ہیں، آپ لوگوں کو شرم آنی چاہیئے کہ مساجد سے وابستہ لوگوں کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالتے ہیں،آج تک کسی شرابی، چرسی، جوئے اور فحاشی کے اڈے چلانے والوں کا نام بھی فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا، اس ملک کو تو اب اسلامی جمہوریہ پاکستان بھی کہتے ہوئے شرم آتی ہے،اگر آپ لوگوں میں اتنی ہمت ہے تو مساجد کے خادموں اور مؤذنوں کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کے بجائے کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کے بڑے لوگوں کو صرف ہاتھ تک بھی لگاکر دیکھائیں،وہ لوگ تو آپ کی حفاظت میں رہتے ہیں، جو لوگ مساجد کو آباد کرتے ہیں صرف ان کا نام فورتھ شیڈول میں ڈال دیا جاتا ہے“۔ بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ درخواست گزار کا نام فورتھ شیڈول سے نکالتے ہوئے ان کا شناختی کارڈ اور بینک اکاﺅنٹ بھی بحال کریں۔