وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اینڈ سٹینڈرڈ حکام نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ اکتوبر سے اب تک دودھ بنانے والی 200 کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے گئے۔ 200 کمپنیوں میں سے صرف دو کا دودھ ٹھیک نکلا جو سرٹیفائیڈ ہے، صرف دو کمپنیوں کا دودھ مکمل طور پر محفوظ ہے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس بشیر چیمہ کی زیر صدارت ہوا حکام سٹینڈرڈ کنٹرول نے بتایا کہ پیک ملک کا سٹینڈرڈ اکتوبر کو نوٹیفائی ہوچکا ہے۔ ہمیں اکتوبر میں ہی دودھ کی کوالٹی چیک کرنے کی اتھارٹی دی گئی ہے۔ کراچی کی ایک کمپنی کو کلیئر کیا ہے جس کے سمپل میں کوئی کیمیکل شامل نہیں۔ سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے بتایا کہ حکومت نے دودھ، پانی اور گھی کا معیار بہتر کرنے کا کہا ہے۔ اشیا خورونوش سمیت 108 اشیا کی کوالٹی چیک کرتے ہیں۔ کمیٹی نے کہا کہ ملک بھر میں فروخت ہونے والے گھی، دودھ اور پانی کے معیار چیک کریں۔ کوالٹی جانچ کر ایک ماہ میں رپورٹ جمع کرائیں۔ رکن کمیٹی عثمان ترکئی نے کہا کہ مختلف مصنوعات بنانے والوں کے ہاتھ بہت لمبے ہیں۔ وزارت کے حکام کچھ نہیں کر سکتے۔ کمیٹی ہی کچھ کر سکتی ہے۔ رکن کمیٹی ساجد نے کہا جہاں وزارت کے اہلکاروں کے ہاتھ کٹ جائیں وہاں ایک سسٹم موجود ہے کوئی کھانے کی ایک بھی چیز خالص نہیں ہے۔