قصاص یا بُغض نوازِ ؟

کچھ سمجھ میں نہیں آرہا کہ علامہ ڈاکڑ طاہر القادری کی قصاص تحریک کو کیا نام دیا جائے کیونکہ سترہ جنوری سے انہوں نے جس تحریک کے شروع کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اس سے متعلق یہ ابھی تک و اضع نہیں ہو سکا کہ آیا یہ تحریک سانحہ ماڈ ل ٹاؤن کے شہداء کے لواحقین کو انصاف دلانے کیلئے شروع کی جارہی ہے یا حکومت گرانے کیلئے ؟اگر یہ انصاف دلوانے کیلئے ہے تو پھر اس کا نعرہ ’’ انصاف ‘‘ کی بجائے شہباز شریف اور رانا ثناء کے ’’ استعفے‘‘ کیوں ہیں؟بس علامہ صاحب ہیں کہ بات کر کہ ’’ اَڑ ‘‘سے گئے ہیں،نواز شریف نے پچھلے دِنوں جب کہاکہ وہ عدل تحریک چلائیں گے تو اِس کے جواب میں علامہ صاحب نے کہا کہ نواز شریف جس دِن عدل تحریک کا آغاز کریں گے وہ یعنی علامہ ڈاکٹر طاہر القادری اُسی روز قصاص تحریک شروع کر دیں گے ۔یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ قصاص تحریک کبھی نہ چلاتے اگر نواز شریف تحریک ِ عدل کا نام نہ لیتے، دُوسرے لفظوں میں اس کا مطلب یہ بھی صاف ظاہر ہو چکا کہ قصاص تحریک کا مقصد سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے لواحقین کی داد رسی نہیں بلکہ نواز شریف کو’’ زِک ‘‘پہنچانا ہے ۔ یہ بات خاص طور قا بل ِزکر ہے کہ نواز شریف کوزِک پہنچانے میں علامہ صاحب کو اُن سیاسی راہنماؤں کا ساتھ بھی حاصل ہے جنہوں نے اس سے پہلے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا نام تک لیا نہ ہی انصاف فراہم کرنے کا نعرہ بلند کیا ۔بس ایک ہی دھُن سوار ہے اِن سب کے سَروں پر کہ پہلے صرف نواز شریف اور اب شہباز شریف کو کسی نہ کسی طور مجبُور کر کہ اُن سے استعفے لے لیئے جائیں مگر یہ اُن کے علم میں ہونا چاہیے کہ استعفیٰ نواز شریف نے دیا نہ شہباز شریف دینے والے دکھائی دے رہے ہیں اور ہو گا کیاتحریک کے آخر میں ؟ یہ ہم بتا دیتے ہیںکہ، کھایا پیا کچھ نہیں ،صرف گلاس توڑا ،مگر یہاں تو گلاس تک بھی توڑنے والی بات دکھائی نہیں دے رہی بلکہ صرف بارہ آنے یعنی جُرمانہ ہی دینا پڑے گا وہ بھی اکیلے علامہ صاحب کو نہیںبلکہ اُن سب کو بھی جو جو بُغضِ نواز میں علامہ صاحب کے ساتھ ہیں ایک اور بات بھی ہماری سمجھ میں نہیں آرہی اور یہ سوال بار بار زہن میں ہچکولے کھا رہا ہے کہ ، سانحہ ء ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے حوالے سے سامنے آنے والی جسٹس باقر نجفی رپورٹ میں تو کہیں بھی کسی بھی جگہ سانحہ کا زمہ دار پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف اور صوبائی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو نہیں ٹہرایا گیا تو پھر علامہ صاحب اِن ہر دو حضرات سے استعفیٰ کی ڈیمانڈ کیوں کر رہے ہیں یا کیونکر کر سکتے ہیں ؟ علامہ صاحب استعفیٰ مانگنے میں حق بجانب اُس وقت ہوتے جب باقر نجفی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثنا ء کو سانحہ کا زمہ دار قرار دے کر اُن کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی ہوتی یا صلاح دی جاتی مگر ایسا تو کچھ رپورٹ میں ہے ہی نہیںتو استعفیٰ کیسا اور استعفیٰ کی ڈیمانڈ کیوں؟بھئی سیدھی سی بات ہے کہ جب جرم کیا نہ ثابت ہوا تو سزا کیسی؟ ہمیں حیرت تو اُسی وقت ہوئی جب جسٹس باقر نجفی رپورٹ پبلک کی گئی ،ٹی وی چینلز پر جب نیوز ریڈرز رپورٹ کے مندرجات پڑھ کر سُنا رہے تھے تو اِس میں کسی نیوز ریڈر کو یہ نہیں کہتے سُنا گیا کہ ماڈل ٹاؤن سانحہ کا زمہ دار پنجاب کے وزیر اعلیٰ یا وزیرداخلہ کو قرار دیا گیا ہے مگر کچھ دیر بعد جب علامہ صاحب متذکرہ رپورٹ پر تبصرہ کر تے ہوئے پائے گئے تو انہوں نے یہ کہہ کر کہ باقر نجفی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا زمہ دار بتایا گیا ہے اوروں کے ساتھ ہمیں بھی حیران کردیا،ہم حیران و پریشان ہو گئے کہ دیکھو یار ،یہ کس قدر دروغ گوئی ہے کہ علامہ صاحب نے اپنے طور پر سانحہ کا زمہ دار شہباز شریف اور رانا ثناء کو بتا دیا ہے حالانکہ تحقیقات کے دوران کسی نے بھی اِن ہر دو حضرات کانام لیا نہ ہی اِس حوالے سے اِن کا زکر کیا ۔یہاں ہم یہ واضع کر دینا ضروری سمجھتے ہیں کہ اگرباقر نجفی رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناء کو اِس سانحہ کا زمہ دار قرار دے کر اُن کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کی بات یا سفارش کی گئی ہوتی تو ہم کبھی بھی علامہ صاحب کے موقف کی مخالفت نہ کرتے بلکہ شہباز شریف اوررانا ثناء کو کیفر کردار تک پہنچانے کی بات کرتے مگر چونکہ ایسا کچھ بھی نہیں تو اِسی لئے علامہ صاحب کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے مذہبی مقام کا خیال رکھتے ہوئے باقر نجفی رپورٹ کے حقائق کو تسلیم کریںکیونکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ اُن کی خواہش کے مطابق نہیں بلکہ اِسی رپورٹ کی روشنی میں ہی قائم کیا جاسکتا ہے ۔

درج ِبالا تمام حقائق کو مد ِ نظر رکھا جائے تویہ قصاص نہیں بلکہ بُغض ِ نواز تحریک معلوم پڑ رہی ہے سانحہ ماڈ ل ٹاؤن تو اِک بہانہ سا لگ رہا ہے ۔آصف علی زرداری ،عمران خان ،چوہدری شجاعت یہ وہ قد آور شخصیات ہیں جو اگر علامہ صاحب کے ساتھ نیک نیتی سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا ء کو انصاف دلوانا چاہیں تو دلوا سکتے تھے۔
(جاری ہے)

ای پیپر دی نیشن