ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی 2008 ء سے 2015 تک کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کرپشن ٹیکس چوری اور بیڈ گورنس کی وجہ سے 10 ارب امریکی ڈالر آگ میں جھونک چکی۔10 ارب امریکی ڈالر جو کہ تقریباً 11 کھرب پاکستانی روپے بنتے ہیں۔ پاکستان کیلئے یہ ایک بہت بڑی رقم ہے جو اتنے کم عرصہ میں چوری کرلی گئی اور تقریباً اتنی ہی مزید رقم بااثر افراد قرضہ لیکر ہڑپ کرچکے ہیں۔ خوردبرد کی گئی کُل رقم ہمارے پانچ سالوں کی انتظامی و ترقیاتی بجٹ سے کہیں زیادہ بن جاتی ہے۔ یہ بات صرف پانچ سال کی ہو رہی تھی۔ باقی پاکستان کی تاریخ میں کیا ہوا ہو گا ایک اور حیرت ناک بات قیام پاکستان کے وقت پاکستان میں تقریباً صرف 10 امیر خاندان تھے اور آج تقریباً 100 خاندان ہیں جن میں قیام پاکستان کے وقت کے 10 خاندان ہی شامل نہیں ہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ چھوٹے طبقوں سے سیاست میں آنے والے خاندان صرف کچھ سالوں میں امیر ترین خاندان کیسے بن گئے۔
یہ سارے سیاست کے نامور ڈکیت جنہوں نے عوامی ملکی وسائل لوٹ کر ذاتی جائیدادیں بنا لیں۔ برطانیہ کے ایک صحافی ریمنڈ ڈبلیو کی رپورٹس اور 2016 ء میں پانامہ پیپر نے تمام حقیقت دنیا کے سامنے رکھ دی ہے۔ ریمنڈ ڈبلیو کی کتاب Capitalisms achiless heel'' ''کے صفحہ 76 سے 85 میں شریف خاندان اور زرداری کی جائیدادوں کی کہانی لکھی ہے اور ان کے اثاثے 2 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔ اس مصنف نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر اس نے معلومات غلط لکھی ہیں تو مجھ پر برطانوی عدالت میں مقدمہ دائر کیا جائے جو کہ کبھی بھی نہ کیا گیا۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بات حقیقت ہے اور پاکستان کی غریب عوام کوسوچنا ہو گا کہ تین چاردہائی پہلے معمولی حیثیت رکھنے والے دونوں شریف اور زرداری خاندان کی اربوں کھربوں کی جائیدادیں کیسے بن گئیں؟
1963 ء میںکروڑوں مہاجرین کا بوجھ اٹھائے جرمنی جیسے ملک کو پاکستان نے 120 ملین قرضہ بلاسود 20 سالوں کیلئے دینے والا ملک آج خودکیوں اتنا پیچھے رہ گیا۔ پاکستان کو آغاز کے چند سالوں میں مخلص قیادت ملی جس کی وجہ سے ہمارا ملک تیزی سے ترقی کررہا تھا اور یہ وہ دور تھا جب پاکستان کی ترقی کیلئے پانچ سالہ پلان بنایا گیا تھا جیسے جنوبی کوریا نے اپنے ملک کیلئے لے کر عمل کیا اور دنیا کا ترقی یافتہ ملک بن گیا جبکہ پاکستان میں صرف کاغذی کارروائی تک ہی محدود رہا۔
(جاری ہے )