کراچی(ہیلتھ رپورٹر) ڈاکٹر ضیاالدین ہسپتال کی جانب سے ”ایمرجنسی میڈیسن اینڈ ٹرومہ مینجمنٹ“ پر سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد ہنگامی طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے وضع کیے گئے جدید اور نئے طریقہ کار سے متعلق آگاہی فراہم کرنا تھا۔ ڈاکٹر ضیاءالدین ہسپتال کی روح رواں ڈاکٹر اعجاز فاطمہ نے بحیثیت مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ڈاکٹر اعجاز فاطمہ کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی میڈیکل کلینکل مشق کا لازمی حصہ ہے اور تمام ڈاکٹروں کو ہنگامی پروٹوکول میں موجودہ ہدایات سے نہ صرف آگاہ ہونا بلکہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا بھی ضروری ہے۔ ایمرجنسی وارڈ میں موجود ڈاکٹر کے لیے کسی بھی مریض کی جان بچانا اس کا پہلا فرض ہے۔مقررین کہنا تھا کہ وقت ہی دماغ ہے اور اگر وقت گزر جائے تو پھر دماغ بھی نہیں رہتا۔ حادثات کی وجہ سے دماغ پر چوٹ کی شرح دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔ تین فیصد تک کی تاخیر زندگی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایمرجنسی کیسز ے لیے شروع کے چھ گھنٹے انتہائی اہم ہوتے ہیں اگر مریض کو بروقت صحیح اور مکمل طبی امداد مل جائے تو اس کی زندگی کے بچنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ ایمرجنسی میں لائے جانے والے مریضوں میں زیادہ تر ایسی خواتین ہوتی ہیں جن کا بھڑکیلا لباس یا دوپٹہ موٹر سائیکل کے پہیوں میں آجانے کی وجہ سے حادثات کا شکار ہوتی ہیں۔ سمپوزیم سے ڈاکٹر علی کاشان، ڈاکٹر شاہان وحید، ڈاکٹر اکبر بیگ، پروفیسر رضا رضوی، ڈاکٹر عنایت علی خان، ڈاکٹر نوید خان، پروفیسر سعید منہاس، ڈاکٹر سید نادر نعیم، پروفیسر شفیق الرحمن، ڈاکٹر ندیم اللہ خان، ڈاکٹر نسیم منشی، ڈاکٹر اشفاق احمد، ڈاکٹر منیرہ برہانی اورڈاکٹر شعاع ناصر نے خطاب کیا۔