نئی دہلی(بی بی سی) اسرائیلی ایرو سپیس انڈسٹریز کی ایک فیکٹری میں چاروں جانب ڈرونز رکھے ہیں۔ کچھ نصف تیار ہیں اور کچھ پورے تیار ہیں۔انڈیا کی مسلح افواج برسوں سے ان ڈرونز کا استعمال کر رہی ہیں۔ تل ابیب میں یہ اسرائیل میں دفاعی سامان بنانے والی سب سے بڑی فیکٹری ہے۔کمپنی کے قریب سکیورٹی اتنی سخت ہے کہ پرندہ بھی وہاں پر نہ مار سکے لیکن بی بی سی کے نمائندے کو وہاں جانے کی خصوصی اجازت دی گئی اور بی بی سی ٹیم اور اس کے سامان کی اچھی طرح سے جانچ پڑتال کی گئی اور پھر اندر جانے کی اجازت دی گئی۔ اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کیلئے سب سے بڑا چیلنج انڈیا سے اسرائیل کے رشتے کو مزید مستحکم کرنا ہے۔حال ہی میں انڈیا کی جانب سے اسرائیل کو جو جھٹکے ملے ہیں ان کے سبب تعلقات کی گرمجوشی میں کمی آئی ہے۔ انڈیا نے اقوام متحدہ میں یروشلم کے معاملے پر فلسطین کے حق میں ووٹ دے کر پہلا دھچکہ دیا تھا۔دوسرا دھچکہ اس وقت لگا جب انڈیا نے اچانک اسرائیل کے ساتھ نصف ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے کو منسوخ کر دیا۔ ابھی اسرائیل ان سے باہر نہیں آیا ہے۔ ایسے میں مقامی میڈیا میں یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ آخر نیتن یاہو انڈیا کیوں جا رہے ہیں۔بعضوں کا خیال ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان گہرا رشتہ نہیں بلکہ رومانس ہے۔ انڈیا اسرائیل کے ثقافتی تعلقات پر گہری نظر رکھنے والی شلوا وائل کہتی ہیں کہ اب رومانس بھی ماند پڑ گیا ہے۔'وہ کہتی ہیں: نتن یاہو کو دونوں ممالک کے درمیان ماند پڑتے رومانس کو بحال کرنا ہوگا۔خیال رہے کہ انڈیا اور اسرائیل کے درمیان 2010 میں جتنی تجارت تھی آج اتنی بھی نہیں ہے۔ اسرائیل انڈیا چیمبر ز آف کامرس کے سربراہ انت برنسٹائن کہتی ہیں کہ دونوں ممالک کے تاجروں میں بہت فاصلے ہیں۔ بعض بھارتی ماہرین سے بات کرتے ہوئے یہ احساس ہوا کہ 80 لاکھ کی آبادی والے ملک کے لیے ایک ارب سے زائد آبادی والے ملک کے ساتھ تجارت کرنا اپنی صلاحیتوں سے زیادہ کرنے کی کوشش کے مترادف ہے۔ وزیر اعظم نتن یاہو کا سب سے بڑا چیلنج انڈیا کے ساتھ سٹریٹیجک تعلقات میں گہرائی پیدا کرنا ہوگا۔
بھارت ،اسرائیل ملاقات