اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) امریکہ نے انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان سے انٹیلی جنس تعاون پھر مانگ لیا ہے جبکہ پاکستان نے کہا ہے امریکہ، بھارت کو اشتعال انگیزیوں سے باز رہنے کی ہدایت کرے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے پاکستان کے دورہ پر آئی ہوئی امریکہ کی قائم مقام معاون وزیر خارجہ ایمبیسیڈر ایلس ویلز کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات ہوئی۔ امریکہ کی سکیورٹی کونسل کے سینئر ارکان اور پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈیوڈ ہیل کی معاونت انہیں حاصل تھی جبکہ دفتر خارجہ کے اعلیٰ حکام سیکرٹری خارجہ کے وفد میں شامل تھے۔ یہ دورہ علاقائی امور پر دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطوں کا حصہ ہے۔ امریکی سفارت کار نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو مزید مربوط بنانے کیلئے انٹیلی جنس تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ واضح رہے کہ امریکہ کی طرف سے سلامتی کے شعبہ میں پاکستان کے ساتھ تعاون روکنے کے بعد پاکستان نے امریکہ سے انٹیلی جنس اور فوجی تعاون معطل کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق امریکی قائم مقام معاون وزیر خارجہ نے زور دیا دونوں ملکوں کے درمیان انٹیلی جنس تعاون جاری رہنا چاہیے اور اس تعاون کی بدولت دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی میں مدد ملی ہے۔ پاکستان کی طرف سے یہ تعاون بحال کرنے کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔ دونوں ملکوں میں اس بات پر اتفاق پایا گیا افغانستان میں قیام امن کیلئے افغانوں کی زیر سرکردگی، تمام امن کوششوں کی پوری معاونت کی جائے گی۔ اس ضمن میں متعدد امن کوششوں میں پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا گیا۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے واضح کیا پاکستان امریکہ تعلقات میں اعتماد اور احترام کی فضا میں پیشرفت کی ضرورت ہے۔امریکی وفد کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے حالیہ آپریشنوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا جن کے نتیجہ میں قومی سلامتی کی صورتحال میں نمایاں بہتری دکھائی دیتی ہے۔انہیں باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ ایک جامع اور مئوثر انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کی وجہ سے پورے خطہ کے امن کو فائدہ پہنچے گا۔علاقائی امن کے تناظر میں خارجہ سیکرٹری نے پاکستان میں امن و استحکام کے دشمنوں کی طرف سے افغان سرزمین استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا سرحد پار آمد ورفت کی شکایات کے ازالہ کیلئے پاکستان افغان سرحد پر بارڈر مینجمنٹ کو مضبوط کرنا از بس ضروری ہے اور افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کیلئے افغان مہاجرین کی جلد واپسی بھی ضروری ہے۔انہوں نے خطہ میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کی کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔خارجہ سیکرٹری نے امریکی وفد کی توجہ بھارتی آرمی چیف کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیان اور کنٹرول لائن و ورکنگ بائونڈری پر بھارت کے جارحانہ رویہ کی طرف مبذول کرائی اور بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی کی مذمت کی جس میں چار پاکستانی فوجی شہید ہو گئے۔انہوں نے امریکی وفد سے کہا امریکہ، بھارت کو ایسے اشتعال انگیز ہتھکنڈوں سے باز رہنے کی ہدایت کرے۔ایلس ویلز نے پاکستان امریکہ تعلقات کی تاریخی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے اور انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کی خدمات کو سراہتے ہوئے پیغام دیا ان کا ملک افغانستان میں مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا خطہ کا اہم ملک اور پڑوسی ہونے کے ناطے امریکہ کی افغان حکمت عملی کی کامیابی کیلئے پاکستان کاکردار بہت اہم ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے مطابق امریکی وفد کو دہشت گردی کے خلاف حالیہ کارروائیوں پر بریفنگ دی۔ افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا امن مخالف عناصر کی کارروائیوں سے پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ افغان مسائل کے حل کے لئے بارڈر مینجمنٹ ناگزیر ہے۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا افغان مہاجرین کی جلد از جلد واپسی پاک افغان تعلقات کی بہتری کے لئے ضروری ہے۔دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستانی قربانیوں کو تسلیم کیا جائے۔ این این آئی کے مطابق ایلس ویلز نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستانی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے افغانستان میں استحکام کیلئے امریکا کے مزید اقدامات سے پاکستان کو آگاہ کردیا۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام کے ہمراہ امریکی سفیر کا استقبال کیا جہاں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا اور اور باہمی احترام کے ساتھ اعتماد کی فضا کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔دونوں ممالک کے عہدیداروں کے درمیان گفتگو کے دوران ویلز نے امریکا کی افغانستان کے حوالے سے حکمت عملی کی کامیابی کے لیے ہمسایے اور خطے کے اہم ملک کی حیثیت سے پاکستان کا تعاون اہم نوعیت کا ہے۔انھوں نے انسداد دہشت گردی کے خلاف کوششوں کے باہمی رابطے کو بہتر کرنے کے لیے انٹیلی جنس تعاون کو مضبوط کرنے ضرورت پر بھی زور دیا۔وزارت خارجہ سے جاری اعلامیے کے مطابق امریکی وفد نے پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب انسداد دہشت گردی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی اور کہا اس کے نتیجے میں پاکستان کی سیکیورٹی کی صورت حال میں بہتری آئی ہے اور اس بات کی نشان دہی کی گئی کہ دہشت گردی کے خلاف اٹھائے گئے اس طرح کے جامع اقدامات پورے خطے کے استحکام کیلئے بھی سود مند ہوں گے۔خطے کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ نے افغان سرزمین کے پاکستان میں عدم استحکام کے لیے مسلسل استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔ خارجہ سیکرٹری نے خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لئے کوششیں جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے امریکی وفد کی توجہ بھارت کے آرمی چیف کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیانات اور کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی اشتعال انگیزی کی طرف دلائی ۔ انہوں نے امریکی وفد سے کہا کہ وہ بھارت کو صبر و تحمل سے کام لینے اور اشتعال انگیزی کے ہتھکنڈے بند کرنے کی تلقین کرے۔
امریکہ/پاکستان