پی ٹی وی ملتان سنٹر… کوئی ویرانی سی ویرانی ہے

کچھ عرصہ قبل ملتان سے کوئی بھی فنکار جب پی ٹی وی لاہور کی یاترا کر کے لوٹتا تو شکوئوں کی پٹاری کھول دیتا کہ پی ٹی لاہور کے بعض متعلقہ پروڈیوسر ملتانی سوغات اور تحائف وصول کرنے کے باوجود ہمیں ’’پینڈو‘‘ خیال کرتے ہیں۔ جب انہیں ملتانی ہونے کا تعارف کرایا جاتا ہے تو جواب ملتا ہے اچھا آپ پنڈ سے آئے ہیں۔رفتہ رفتہ کیبل کے دور میں پی ٹی وی اپنی اہمیت و ضرورت برقرار نہ رکھ سکا۔ 2005ء میں ملتان میں ہونے والی نوائے وقت کے زیر اہتمام ’’اہل قلم کانفرنس‘‘ میں گورنر خالد مقبول اور افتخار عارف کی موجودگی میں دو اہم مطالبات کئے گئے۔ ایک ملتان میں پی ٹی وی سنٹر کا قیام اور دوسرا اکادمی ادبیات کا علاقائی آفس قائم کرنے کا تھا۔ افتخار عارف نے دوسرے مطالبے کی تکمیل میں ہاتھ کھڑے کر دیئے اور پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ملتان میں پی ٹی وی سنٹر قائم کر کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ملتانیوں کا دیرینہ مطالبہ پورا کر دیا۔ اس سنٹر کے قیام سے فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی کہ اب انہیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لئے لاہور کے دھکے نہیں کھانے پڑیں گے۔

ریڈیو سٹیشن ملتان کی بلند و بالا عمارت کی چوتھی منزل پر عارضی طور پر پی ٹی وی سنٹر زیر نگرانی ممتاز گلوکار پروفیسر راحت ملتانیکر فعال ہو گیا۔ مگر فنکاروں اور دانشوروں کی خوشی اس وقت کافور ہو گئی جب یہ عقدہ کھلا کہ پی ٹی وی ملتان سنٹر کے پروگرام صرف دو گھنٹوں کے دورانیہ پر مشتمل ہوں گے اور آج کے جدید دور میں یہ پروگرام صرف ڈش انٹینا پر دیکھے جا سکیں گے۔ خیال تھا کہ جب پی ٹی وی سنٹر اپنی عمارت میں شفٹ ہوگا تو جدید سہولیات میسر آئیں گی اور مسائل کا تدارک ممکن ہوگا۔ یہ مرحلہ طے ہونے کے بعد بھی آج پی ٹی وی ملتان سنٹر وہیں کھڑا ہے جہاں سے اسکا آغاز ہوا تھا۔ پروگرام کیبل پر تو کیا نظر آنے تھے اس سنٹر کو مہیا کیمرے بھی اسلام آباد سنٹر نے منگوا لئے۔ مرے کو مرے شامدار کے مصداق اس سنٹر کو ہمیشہ ملتان سے باہر کا سربراہ ملا۔ جوائننگ دینے کے بعد اس کی توجہ پی ٹی وی ملتان سنٹر کی ترقی پر مبذول ہونے کی بجائے واپس تبادلے پر مرکوز رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گلوکاروں، اداکاروں اور دانشوروں کے خواب ادھورے رہ گئے۔ اس کی نسبت نجی چینلز نہ صرف فنون لطیفہ کی ترقی کا باعث بن رہے ہیں بلکہ ان کی ریٹنگ بھی قابل اطمینان اضافہ جاری ہے۔
رہی بات پی ٹی وی کی کارکردگی کی تووہی چال بے ڈھنگی جو پہلے تھی سو اب ہے والی صورتحال درپیش ہے۔ ایسے میں اگر کوئی پروڈیوسر اپنے تئیں اس سنٹر کو فعال کرنے اور عوام کو تفریح پہنچانے کی کوسسوں میں مصروف ہے تو انہیں خراج تحسین پیش نہ کرنا زیادتی ہوگی۔ ملتان سے تعلق رکھنے والے پروڈیوسر فرخ حان ان دنوں ایک ڈرامے کی ریکارڈنگ میں مصروف ہیں۔ توقع ہے کہ دو سیریز پر مکمل یہ کھیل ’’نکھرتے خواب‘‘ پی ٹی وی نیشنل سے بھی ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔
اداکار تنویر احمد کے ہمراہ ایک ملاقات میں انہوں نے بتایا منظور کامران کے لکھے ہوئے کھیل کا مرکزی خلاصہ ’’جینز کی لعنت اور شارٹ کٹ‘‘ عادی لوگوں کے گرد گھومتا ہے۔ کھیل کی دونوں سیریز میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے فنکاروں میں تنویر احمد، رمضان رمی، زویا خان بہاولپور، انیلا علی، عاصمہ نیر نقوی، شمع بھٹی، نبیل، رضوان شیخ، طاہرہ خان شامل ہیں۔ فرخ خان نے بتایا جنوبی پنجاب ہر قسم کے ٹیلنٹ سے مالا مال سرزمین ہے۔ اب ہم نے دوبارہ ڈرامہ کا آغاز کیا ہے۔ سبھی فنکاروں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع میسر آئیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا یہ امر باعث تشویش ہے کہ ہماری ساری محنت اور کارکردگی اس لحاظ سے غارت چلی جاتی ہے جبکہ جنوبی پنجاب کے باذوق سامعین ہمارے پروگرام دیکھنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ پہلو بھی سوال طلب ہے کہ ایک گھنٹہ دورانیہ کی ٹرانسمیشن میں ہم کیا کیا دکھا سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا محدود وسائل ہونے کے باوجود ہم نے زندگی کے مختلف شعبوں کو اجاگر کیا ہے ثقافتی پروگرام صوفی رنگ، عیدین کے خصوصی شو، جھومر جیسے پروگراموں میں کوشش ہوتی ہے کہ ہر شہر کے فنکار کو موقع فراہم کیا جائے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہر فنکار اپنے کردار میں فٹ نظر آتا ہے۔ کسی ایک فنکار کی تعریف باقیوں کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ گلوکاری کے حوالے سے کہنے لگے نادیہ ہاشمی، وسیم وسو ملتان کی خوبصورت آوازوں میں شمار ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا چونکہ ہمارا خطہ زراعت سے منسلک ہے اس لئے کسانوں کے مسائل اور ترقی کے لئے فیلڈ میں جا کر خصوصی پروگرام ریکارڈ کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نئے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کے لئے باقاعدہ آڈیشن تو نہیں ہوتے تاہم اگر کہیں سے ٹیلنٹ مل جائے تو اس کو بھرپور مواقع فراہم کرتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ ملتان میں پی ٹی وی سنٹر تو قائم ہو گیا ہے لیکن اس کی وسیع و عریض عمارت میں ویرانی سی ویرانی کا سماں ہوتا ہے۔ اس سنٹر کو مطلوبہ سٹاف بھی میسر نہیں۔چند غور طلب مسائل کی طرف اگر اعلیٰ حکام توجہ مبذول ہو جائے تو پی ٹی وی سنٹر کے قیام کا مقصد پورا ہو سکتا ہے۔ ظاہر ہے جب دورانیہ ہی محدود ہوگا اس میں کس حد تک تفریح فراہم ہو سکے گی۔ دوسری اہم بات کہ اس سنٹر کی نشریات کو سیٹلائٹ پر منتقل کرنے سے ہی اہالیان ملتان اپنے شہر میں موجود سنٹر کے پروگراموں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ لیکن بات وہی ہے کہ
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک

ای پیپر دی نیشن