قومی اسمبلی کے اجلاس مےں قومی سلامتی پر بحث وزےر خارجہ کی عدم موجودگی کا نوٹس

Jan 16, 2018

نواز رضا۔۔۔پارلیمنٹ کی دائری

قومی اسمبلی کا اجلاس دو روز کے وقفہ کے بعد پےر کی شام منعقد ہوا جس مےں حکومت اور اپوزےشن کے ارکان نے کھل کر قومی سلامتی کے حوالے سے تقارےر کےں قومی اسمبلی کا اجلاس مجموعی طور 4گھنٹے جاری رہا نصف گھنٹہ تک اجلاس نماز مغرب کے لئے معطل رہا قومی اسمبلی کا اجلاس سوا چار بجے شروع ہوا اجلاس مےں وزےر اعظم شاہد خاقان عباسی نے شرکت نہےں کی قومی اسمبلی کے پورے اجلاس کی صدارت کی اےوان مےں تا حال صدر کے خطاب پر اظہار تشکر کی قراداد منظور نہےں کی وزےردفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے زور بےان دےا ا نہوں نے کہا کہ ”امریکہ سمیت سب کو یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ آج کا پاکستان ضرب عضب کے بعد کا پاکستان ہے‘ امریکہ افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار پاکستان کو نہ ٹھہرائے، افغان جنگ پاکستان کی سرزمین پر نہیں لڑی جاسکتی‘ ٹرمپ انتظامیہ دھمکیوں ‘ امداد کی بندش اور نوٹسز دینے کی بجائے مذاکرات کی میز پر آئے انہوں نے کہا کہ” ہمارے خطے میں امریکہ 15 سال سے ایک جنگ لڑ رہا ہے‘ گزشتہ ساڑھے چار سالوں سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ تعلقات کو وسعت دی ہے۔ ہماری حکومت نے ہمیشہ علاقائی سالمیت اور استحکام کی بات کی ہے۔ ہم نے رشین فیڈریشن سے دفاعی معاہدے کے ساتھ ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کی۔ خرم دستگےر نے کہا کہ” بھارت کی طرف سے پاکستان مخالف سرگرمیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی آرمی چیف کی دھمکی پر پاکستان کی گہری نظر ہے۔ ” ٹرمپ انتظامیہ کو دھمکیوں کی بجائے مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے‘ پاک امریکہ تعلقات میں پیشرفت دھمکیوں اور امداد کی بندش سے نہیں بلکہ جامع اور خوشگوار ماحول میں بات چیت سے ممکن ہوگی۔“پاکستانی ایک عظیم قوم ہے‘ ہم نے دہشتگردی اور توانائی کے چیلنجوں پر قابو پا کر اس کا عملی ثبوت دیا ہے۔ قومی اسمبلی میں وزیردفاع کے سلامتی پر پالیسی بیان کے بعد اپوزیشن نے خارجہ اور داخلہ پالیسوں پر پارلیمینٹ کو مکمل طورپر اعتماد میں لینے کا مطالبہ کردیا ہے دینی جماعتوں نے واضح کردیا ہے کہ اب یکطرفہ بیانیہ جاری نہیں کیا جائے گا حکومت کو بھی بیانیہ جاری کرنا پڑے گا دینی مراکز اور مذہبی جماعتوں پر دہشت گردی کے الزامات غلط ہیں، اپنی سرزمین اپنا اختیار کا بیان دینے والے یہ حق فاٹا کے عوام کو کیوں نہیں دیتے ہیں پیپلز پارٹی کے پارلےمانی لےڈر سید نوید قمر نے وزےر دفاع کے سیکورٹی پالیسی پر بیان کا قومی اسمبلی میں خیر مقدم کےا انہوں نے سوال اٹھاےا کہ ” جی ایچ کیو اور پینٹاگون کا رابطہ بھی ہوا قوم کو بتایا جائے کہ جی ایچ کیو کا رویہ نرم کیوں تھا جبکہ سول حکومت کے سخت بیانات سامنے آئے ہیں؟ پےر کو جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جاندار تقرےر کی اور کہا ہے کہ اگر پاکستان کو تنہائی سے نکلنا ہے تو واضح فیصلے کرنا ہوں گے۔ امریکہ کے لئے کام کرنے کے باوجود ہم قابل اعتبار نہیں، امریکہ کو ہم پراعتماد نہیں ہے اسی وجہ سے آج افغانستان میں پاکستان نہیں بلکہ بھارت موجود ہے۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کینیا میں نو پاکستانیوں کی گرفتار ی سے سیکرٹری خارجہ کی لاعلمی کا معاملہ ایوان میں اٹھایا واضح کیا ہے کہ پاکستان کمزور ہواتو دوسرے کھا جائیں گے انہوں نے وزےر خارجہ کی عدم موجودگی کا نوٹس لےا ۔ انہوں نے کہا کہ ” وزیر خارجہ قومی اسمبلی سے غائب ہیں کس سے بات کریں وزیر اعظم کو بھی نوکری مل گئی ہے وہ بھی اہمیت نہیں دے رہے ہیں جو حکومت ایک مولوی کو نہ ہٹا سکے وہ اور کیا کر سکتی ہے ۔ وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اللہ کرے آخری وقت میں حکومت کو کچھ سمجھ آجائے کینیا میں چاول کے پانچ سے نو پاکستانی برآمد کنندگان کو گرفتار کیا گیا ہے ان کا ایک لاکھ ٹن چاول بھی کینیا کے گوداموں میں ہے بھارتی لابی پاکستانی چاول کو ختم کرنا چاہتی ہے ،انہوں نے کہا کہ الصبح چار بجے وزیر اعلٰی زینب کے والد سے جا کر ملے معاملے کو چھپایا جا رہا ہے ۔
پارلےمنٹ کی ڈائری

مزیدخبریں