لاہور + اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے قصور میں ننھی بچی زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے آئی جی پنجاب کو چوبیس گھنٹوں کی مزید مہلت دے دی اور زیادتی کی شکار ایک اور ننھی بچی کائنات بتول کو طبی امداد کی فراہمی کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پرآئی جی پنجاب اور جے آئی ٹی کے سربراہ، سیکرٹری صحت، ایجوکیشن کو عدالت میں ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ آئی جی پنجاب قصور میں مصروفیت کی بناء پر عدالت پیش نہ ہوئے۔ ایڈیشنل آئی جی نے آئی جی پنجاب کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی، انہوں نے کہا کہ زینب کے ملزم کی گرفتاری کے لئے تفتیشی ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں جلد ملزم تک پہنچ جائیں گے، پنجاب میں گذشتہ دو برس میں دس سال سے کم عمر بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے تیرہ سو چالیس واقعات پیش آئے،قصور شہرمیں دو برسوں کے دوران چوبیس کم سن بچوں اور بچیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، آئی جی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ زینب کا قتل کرنے والا سیریل کلر ہے،زینب کا قتل اسی شخص نے کیا جس نے پہلے سات بچیوں سے زیادتی کی اورانہیں قتل کیا، ڈی جی فرانزک سائنس لیبارٹری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گذشتہ چھ روز میں گیارہ سو مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، چھیانوے مشتبہ افراد کے ڈین این اے کے نمونے لئے گئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچے سب کے سانجھے ہیں اگر پہلے سنجیدہ اقدام ہوتا تو تو زینب کے ساتھ یہ افسوسناک واقعہ پیش نہ آتا، عدالت نے قصور میں دو چائلڈ کورٹس تشکیل دیتے ہوئے بچوں سے زیادتی کے مقدمات روزانہ کی بنیاد پر نمٹانے کی ہدائت کر دی۔ عدالت نے قصور میں زیادتی کی شکار ایک اور متاثرہ بچی کائنات کا مکمل علاج کروانے کا حکم دے دیا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ زینب زیادتی و قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج کریگی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرے گا۔