اب ہندوستان میںپھر اک پاکستا ن

احادیثِ رسول ﷺ اور تاریخی وثائق کے مطابق سرزمین ہند کا اسلام کے ساتھ کئی وجوہ سے بڑا دیرینہ تعلق ہے۔ روئے زمین میں سب سے پہلے اسی سرزمین پر توحید و رسالت کی آواز گونجی سرزمین مکہ شریف کی طرف عقیدت و احترام سے اسی سرزمین سے سفر کیا گیا ۔قیام پاکستان کے بعد جنونی ہندوؤں نے بھارت کے مسلمانوں سے یہ کہنا شروع کر دیا ، کہ مسلمانوں نے پاکستان کی شکل میں اپنا حصہ لے لیا ہے ۔اب ہندوستان صرف ہندو مذہب کے لوگوں کا ملک ہے ۔ہندوتوا کی اس زہریلی سوچ نے آر ایس ایس جیسی انتہاء پسند تنظیموں کا روپ دھارا ۔آر ایس ایس بھارت کی بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم ہے جو راشٹریہ سیوک سنگھ مخفف ہے ۔جسے ’’اطالوی ڈکٹیڑ مسولینی ‘‘ سے متاثر ہو کر بنایا گیا۔آر ایس ایس کومسلم کش فسادات میں چھ سے زائد بارتو سرکاری طور پر ملوث قرار دیا جا چکا ہے اسی تنظیم نے مالیگاؤں بم دھماکہ ، حیدرآباد مکہ مسجد بم دھماکہ، اجمیر شریف بم دھماکہ اور سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ جیسی مسلم کش کاروائیاں کیں ۔بڑی مدت کے بعد یہ تنظیم بی جے پی کی شکل میں بھارتی اقتدار تک پہنچ چکی ہے ۔جس کی وجہ سے اب ہندوستان اسلام اور مسلمانوں کے خلاف عریاں ہو کر سامنے آگیا ہے ۔مودی حکومت نے کئی ریاستوں اور کئی شہروں کی مسلم شناخت تبدیل کر دی ہے فیض آباد کا نام ایودھیا رکھ دیا گیا ہے الٰہ آباد کو پریا راگ قرار دے دیا گیا ہے مغل سرائے اسٹیشن کو دیال اسٹیشن بنا دیا گیا ہے ۔ گاندھی اور نہرو نے دنیا کو دھوکا دینے کیلئے سیکولرازم کی جو چادر اوڑھی ہوئی تھی مودی نے وہ اُتار کر پھینک دی ہے۔اور بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کیلئے سٹیزن امینڈمنٹ بل (سی اے بی)سٹیزن امینڈمنٹ ایکٹ (سی اے اے) آل انڈیا نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس(این آر سی )اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر)کے ذریعے سے 12دسمبر 2019ء کو بھارتی مسلمانوں پرنہایت بہیمانہ حملہ کر دیا۔یہی وہ مودی نے پہلے تو آسام کے 20 لاکھ مسلمانوں کو ان کی شہریت سے محروم کیااور ہزاروں مسلمانوں کو ہراستی کیمپوں میں دھکیلا ۔ اب اس نے صاف کہہ دیا ہے کہ وہ پاکستان ، بنگلادیش ، افغانستان یا کسی اور ملک سے آنے والے ہندوؤں ، سکھوں ، بدہسٹوں اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو تو ہندوستان کی شہریت دے گا مگر کسی مسلمان کو ہر گز بھی شہریت نہیں دے گا۔’’بھارتی آئین اور مسلمانوں کے حقوق پر مودی کے اس شب خون کے نتیجے میں آج پورا بھارت آزادی کے نعروں سے گونج رہا ہے اور اصحابِ بصیرت کو ہندوستان میں ایک دوسرا پاکستان واضح طور پر نظر آنا شروع ہو گیا ہے ۔مودی نے گزشتہ سال 5اگست کو اچانک واردات کر کے آئین کی دفعات 370اور 35اے میں موجود کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کا انتہائی انتہاء پسندانہ قدم اٹھایا۔ 80لاکھ کشمیریوںکو کرفیو اور لاک ڈاؤن کی اذیتوں میںتاحال محبوس کر رکھا ہے ۔ابھی مظلوم کشمیری مسلمانوں کی آہیں دھیمی نہیں ہوئی تھیں کہ مودی نے بھارت کے 20کروڑ سے زائد مسلمانوں پر این آر سی کے ذریعے حملہ کر دیا ۔یہ مظلوم کشمیریوں کی آہوں کی آگ تھی یا بابری مسجد کے بارے میں غیر منصفانہ فیصلہ اور 370کے خاتمہ سے دلوں میں ابلنے والا لاوا تھا کہ جس نے پورے بھارت میں سی اے اے اور این آر سی کیخلاف طوفانی احتجاج کاگرم ماحول بنا دیا ۔مودی نے کشمیریوں کے جس خون ِ ناحق کو چھپا کر تحریک آزدی کو کچلنا چاہا ۔آج وہ سرینگر میں لگنے والے آزادی کے نعرے بھارت کے نگرنگر لگ رہے ہیں ۔ بھارت کے مسلمان حکومتی جبر کے سامنے ڈٹ گئے ہیں۔بھارتی پولیس کے ہندو شدت پسند اور آر ایس ایس کے غنڈے گھروں میں گھس کر عورتوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ سڑکوں پر پُر امن مظاہرہ کرنے والے بوڑھوں ، بچوں ، کالجز اور یونیوسٹیز کے طلباء و طالبات کو گھسیٹ ، گھسیٹ کر لاٹھیوں سے مارا جا رہا ہے ۔ جامع ملّیہ دہلی، علی گڑھ یونیورسٹی ، نہرو یونیورسٹی میں گھس کر طلباء و طالبات کو بڑے وحشیانہ اور سفاکانہ طریقے سے زدوکوب کے بعد گرفتار کیا گیا ہے ۔ مسلمانوں کی دکانوںکو تباہ ، جائیدادوں پر قبضہ اوردینی مدارس کو تاراج کیاجا رہا ہے ، درس گاہوں اور مساجد میں بھی گھس کر نمازیوں اور طلبہ اور طالبات کو وحشیانہ تشددکا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔مساجد کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے اور قرآن مجید کی بے حرمتی کی جارہی ہے ۔ کئی شہروں میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے ۔بھارتی پولیس اور آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کو دھمکیاں دیتے ہوئے یہ نعرہ لگا رہے ہیں ۔ مسلمان کیلئے دو استھان(مقامات)، قبرستان یا پاکستان مودی کے اس کالے قانون کے خلاف حیدرآباد دکن میں لاکھوں مسلمانوں کا احتجاجی ریلا واضح کر رہا تھا پورے بھارت میں این آر سی کے مخالفین نے مودی حکومت کی چولیں ہلا دی ہیں ۔ خواتین نے 120 سال کی ریکارڈ سردی میں اپنے شیر خوار بچوں کو اٹھا کر سڑکوں پر متنازعہ شہریت قانون کیخلاف رات بھر احتجاج کر کے دنیا کو حیران کر دیاہے ۔ ان حالات کو کچھ لوگ انارکی، بداعتمادی ، بے یقینی اور بے چینی سے تعبیر کر رہے ہیں ، مگر مجھے بھارتی مسلمانوں کے تیور میں انقلاب نظر آرہا ہے ۔ (جاری)

ای پیپر دی نیشن