وزیر اعظم عمران خان کے نام مکتوب

مکرمی : میں نے سوچا تحریک انصاف کی حکومت عوامی امور میں سرگرم ہے توکیوں نہ زنجیر عدل ہلا کر دیکھتے ہیں۔ آپ با اختیار ہیں اور اختیار اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کے پاس امانت ہے،اس خط کے ذریعے آپ کے علم میں لانا چاہتا ہوں کہ منگلاڈیم تعمیر ہوا تو قربا نی کشمیر اور پوٹھوہار کے لوگوں نے مشترکہ طور پر دی لیکن ثمرات صرف کشمیری بھائیوں کے حصے میں آئے اور ہمارے حصے میں صرف حق تلفی ،ناانصافی،تباہی اور خواری آئی اور یہ ہمارا مقدر بنادی گئی ۔دستاویزات موجود ہیں کہ کشمیر کے متاثرہ ضلع میر پور کے رہائشیوںکو زمین کی فی کنال قیمت کی شرع سے اداکی گئی ،پنجاب میں متبادل زمینیںالاٹ کی گئیں، رہائش کالونیاں بناکر دی گئیں ، باہر جانے کے لیے پاسپورٹس کا اجراء اور ہر گھر کو ایک سرکاری نوکری الگ دی گئی۔اس کے برعکس ہمارے ساتھ غلاموں جیسا سلوک روا رکھا گیا ، زمینوں کے معاوضے از خود طے کیے گئے ،زمینیں سندھ میں الاٹ کی گئیںجن کا قبصہ کسی الاٹی کو نہ ملا، نہ رہائشی کا لونیاں اور نہ ہی سرکاری نوکری یا متبادل روزگار ،قلیل معاوضہ جات بھی ترسا ترسا کر دیئے جاتے رہے ۔منگلاڈیم کی اپ ریزنگ کے وقت پہلے سے بھی زیادہ بُرا سلوک کیاگیا ،آزاد کشمیرکی تحصیل ڈڈیال اور میر پورکے جملہ متاثرین کو اُن کی جائیدادوں، زمینوں،مکانوں، دکانوں،درختوں اور مساجد وغیرہ کے معقول معاوضہ جات ادا کر دئیے گئے اور پوٹھوہار میں تحصیل کلرسیداں ، کہوٹہ ،گو جر خان ،سوہاوہ اور دینہ کے ہزاروں مکانات ،ٖفصلیں،باغات،سکول ،سڑکیں،مساجد ،زمینیں اور گھیت گھلیان بغیر اطلاع منگلاجھیل میں ڈبودیئے گئے۔ زمینوں کی فی کنال قیمت وہ لگائی گئی جس سے ایک مرلہ زمین نہیں خریدی جاسکتی ،مکانوں کے وہ معاوضے ملے جس کی قیمت سے بھی کم اور متاثریں اس رقم سے جو ابھی تک بہت کم لوگوں کو ملی ہے کسی کی زمین پر جاکر گھر تعمیر کریںیہ نہیں معلوم چارکمروں کے سرکاری سکول کی ازہر نو تعمیر کے لیے ستر لاکھ سے زائد معاوضہ اور نجی مکان کے لیے صرف چند ہزار روپے منگلاڈیم سے پن بجلی کی پیداوار کے خالص منافع پر اس کے لیے قربانی دینے والے پوٹھوہار کا بھی حق ہے لیکن پنجاب یہ حق مانگتی ہی نہیں،یہ حق مل جائے اوراس کا کچھ حصہ پوٹھوہار کی ترقی پر خرچ کیا جائے توہمارے حلات بھی بدل سکتے ہیں،قصہ غم طویل ہے۔ استدعا ہے کہ نا انصافیوں کے ازالے کے لیے ایک یا اختیار اعلیٰ عدالتی کمیشن مقررکیا جائے تاکہ ایک جیسے متاثرہ علاقوں میں ایک طرف ترقی اور دوسری طرف پسماندگی کا فرق ختم کر کے زخموں پر مرہم رکھا جا سکے۔
(راجہ جہانگیر اختر، تحریکِ تحفظ حقوقِ پوٹھوہار : 0344-5111174

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...