ماسکو (نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی) صدر پیوٹن کے قوم سے خطاب کے بعد روسی حکومت مستعفی ہو گئی۔ قوم سے خطاب میں صدر پیوٹن نے آئینی اصلاحات کی تجاویز دی تھیں۔ روسی وزیراعظم دیمتری میدیوف نے کہا ہے کہ صدر کی تجاویز سے ملکی طاقت کے توازن میں نمایاں تبدیلیاں آئیں گی۔ حکومت اپنی موجودہ شکل میں استعفیٰ دے رہی ہے۔وزیراعظم کابینہ سمیت مستعفی ہو گئے۔ میڈیا کے مطابق استعفیٰٖ صدر کو پیش کر دیئے۔ پیوٹن جلد اس حوالے سے بیان جاری کریں گے۔ ایک غیرمعروف روسی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ صدر کی طرف سے آئین میں تبدیلی کر کے اپنے اختیارات میں اضافے اور طاقت کا توازن تبدیل کرنے پر اختلافات کے باعث مستعی ہونے کا اعلان کیا تاہم صدر نے نئی حکومت کی تشکیل تک کابینہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی جانب سے اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لیے آئینی میں ترامیم کی تجویز کے بعد ملک کے وزیراعظم دمِتری میدویدیف اور ان کی کابینہ نے استعفیٰ دے دیا جو صدر نے منظور کر لیا جبکہ ولادیمیر نے فیڈرل ٹیکس سروس کے سربراہ میخائل مشوستین کو اگلا وزیراعظم نامزد کر دیا گیا۔ پیوٹن نے وزیراعظم کا استعفی منظور کرتے ہوئے خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیا اور انہیں صدارتی سکیورٹی کونسل کا نائب سربراہ مقرر کر دیا۔ قبل ازیں روسی صدر نے قوم سے خطاب کے دوران آئین میں ترمیم کی تجویز دی تھی جس کے تحت قانون سازوں کو وزیراعظم اور کابینہ اراکین مقرر کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ اس وقت یہ تقرریاں کرنے کا اختیار روسی صدر کے پاس ہے۔ ولادی میر پیوٹن نے حکومت کے اعلی عہدیداران اور قانون سازوں کو بتایا تھا کہ 'اس سے پارلیمنٹ اور پارلیمانی جماعتوں کے کردار، وزیراعظم اور کابینہ اراکی کے اختیارات اور آزادی میں اضافہ ہوگا۔ تاہم اسی موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر پارلیمانی نظام کے تحت حکومت چلائی گئی تو روس مستحکم نہیں رہے گا، لہذا ملک کے صدر کے پاس وزیر اعظم اور وزرا کو برطرف کرنے، اعلی دفاعی اور سیکیورٹی عہدیداران کی تقرری کا اختیار برقرار رہنا چاہیے جبکہ وہ روسی فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے انچارج بھی رہیں گے۔ واضح رہے کہ 67 سالہ ولادی میر پیوٹن کی صدارتی مدت 2024 میں پوری ہوگی، وہ 20 سال سے زائد عرصے تک ملک میں اقتدار میں رہے جو جوزف اسٹالِن کے بعد روس یا سوویت یونین کا بطور سربراہ سب سے زیادہ عرصہ ہے۔ موجودہ قانون کے مطابق صدارت کی یہ مدت پوری ہونے کے بعد انہیں عہدہ چھوڑنا ہوگا کیونکہ قانون کے مطابق کوئی بھی شخص مسلسل دو مدت تک ملک کا صدر رہ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق میخائل میشوستن نے صدر سے ملاقات کی پیش کش قبول کر لی۔ وہ ایک ہفتے میں پارلیمنٹ سے اپنے عہدے کی منظوری لیں گے۔
اختیارات پر پیوٹن سے اختلافات، روسی وزیراعظم مستعفی: میخائل میشو ستن نامزد
Jan 16, 2020