لاہور )کلچرل رپورٹر)ڈائریکٹر لاہور میوزیم طارق محمود جاوید نے ’’شلیگنٹوئیٹ کے علاقائی موکھٹوں(ماسک) کی لاہور عجائب گھر میں دریافت‘‘ کے عنوان سے لگائی گئی نمائش کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا شلیگنٹوئیٹ تین جرمن جغرافیہ دان و تخلیق کار بھائیوں (ہرمن ، اڈولف اور رابرٹ) نے انیسوی صدی کے نصف میں ہندوستان کی معاشی ، سیاسی ، لسانی ، سماجی اور ثقافتی زندگی کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور یہاں کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خدوخال پر مبنی275دھاتی موکھٹے بنوائے ۔ اُنہوں نے یہ موکھٹے(ماسک) جرمنی ، برطانیہ اور ہندوستان کے مختلف اداروں بھیجوائے ۔ اُنہوں نے کہا کہ لاہور عجائب گھر اور بھاؤ داجی لاڈ عجائب گھر بمبئی کے علاوہ جرمنی اور برطانیہ سے یہ موکھٹے ختم ہو چکے ہیں۔ ڈائریکٹر لاہور میوزیم نے کہا 1860 میں شلیگنٹوئیٹ کے پچاس علاقائی انسانی موکھٹے وزیر خان کی بارہ دری میں نمائش کے لیے رکھے گئے ۔جو بعد ازاں لاہور میوزیم کے گوداموں میں پڑے رہے ۔ اُنہوں نے تقریباً ڈیڑھ صدی بعد ان نایاب موکھٹوں کو میوزیم کی زینت بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ مختلف علاقوں کے لوگوں کے خدوخال جس خوبصورت انداز میں دھاتی موکھٹوں پر تیار کرتے ہوئے وضع کیے ہیں وہ انتہائی قابل ستائیش ہیں ۔
ڈیڑھ سو برس بعد انسانی خدوخال کے موکھٹے میوزیم کی زینت بنائے گئے:طارق محمود
Jan 16, 2020