اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذ یلی کمیٹی کے اجلاس میں اگست 2014 میں اسلام آباد پولیس نے سوا چار کروڑ روپے کی جانب سے کرائے پر لئے جانے کینٹرزکے نومبر 2014 میں جاری ہونے والے ٹینڈرز بارے میں استفار پر ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد پولسی نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ 2014 کا دھرنا تھا مجھے کیا پتہ۔ اجلاس میں وزارت داخلہ سے متعلق 2016.17کے آڈٹ پیرا کا جائزہ لیا گیا کنونئیر کمیٹی نوید قمر نے حکام کی جانب سے نامکمل جواب آنے پر احتجاجا اجلاس منسوخ کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں بھرپور تیاری کے ساتھ آنے کے احکامات جا ری کر دئیے ۔ آڈٹ حکام نے اجلاس کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے دھرنے کے لیے کنٹینرز کو سوا چار کروڑ پر کرائے پر لینے کا ٹینڈر نومبر میں جاری کیا گیا۔ ٹینڈر24نومبر 24 2014 کو ٹینڈر ایوارڈ ہوا ۔دھرنا پہلے ہوا دھرنا روکنے کے لیے کینٹرز بعد میں ہائیر کئے گے۔کنونئیر کمیٹی نوید قمر نے کہاکہ آپ نے دھرنے کو یہاں آنے سے روکنا تھا نہ کہ یہاں سے جانے سے۔ ڈی آئی جی آپریشن نے بتایا کہ دھرنے میں لوگ آ جاتے ہیںکنٹینرز بعد میں بھی رکھے جاتے ہیں۔ جس پر کنونئیرکمیٹی نے کہاکہ آپ حقائق بتائیں جھوٹ تو نہ بولیںیہاں پڑھے لکھے لوگ بیٹھیں ہیں۔ ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد پولیس نے کہا کہ یہ 2014 کا دھرنا تھا ،مجھے کیا پتہ۔کمیٹی نے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے 45 ہزار افراد سے ملازمتوں کے ٹیسٹ کے پیسے لیے صرف 15 ہزار افراد سے ٹیسٹ لیے اسلام آباد پولیس نے دو کروڑ 98 لاکھ غیر قانونی طور پر وصول کیے۔ سیکرٹری داخلہ نے اعتراف کیا کہ این ٹی ایس نے ٹیسٹ فیس لی جبکہ فزیکل ٹیسٹ میں پاس ہوئے جبکہ فیس 45ہزار افراد کی ادا کی گئی ۔ کمیٹی نے این ٹی ایس سے رقم وصول کرنے کی سفارش کر دیاجلاس میں سندھ رینجرز کے آڈٹ پیرا کا جائزہ لیا گیا جس میں آڈت حکام نے بتایا کہ سالانہ ترقیاتی فنڈز میں 2,254.44لاکھ روپے اضافی خرچ کیے گے ترقیاتی کام آٹھ سال تک مکمل ہوتے رہے جبکہ کام وہی رہا اور رقم بڑھ گئی۔ رینجرز حکام کا موقف تھا دورانیہ بڑھنے کی وجہ رقم تاخیر سے ملی۔ کنونئیر کمیٹی سید نویدقمر کے استفار پر خزانہ حکام نے بتایا کہ انہیں پلاننگ کی جانب سے سمری لیٹ ملی جبکہ پلاننگ حکام کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر کمیٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ اجلاس مین تیاری کے ساتھ آئیں کمیٹی نے سفارش کی کہ پیرا کو اگلے اجلاس میں دوبارہ لایا جائے۔