تہران: ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ دارالحکومت تہران میں یوکرائن کے طیارے کو مار گرانے کی تفصیلات فوج فراہم کرے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ یوکرائن کے طیارے کی مزید تفصیلات آنے چاہئیں اور فوج جلد سے جلد یہ تفصیلات فراہم کرے۔
واضح رہے کہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے امریکہ کے ساتھ کشیدگی کے دوران غلطی سے یوکرین کے مسافربردار طیارے پر میزائل داغ دیا تھا جس کے نتیجے میں طیارے پر سوار 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
پاسدارانِ انقلاب کے ایرو سپیس کمانڈر بریگیڈئیر جنرل عامر علی حاجی زید کا کہنا تھا کہ میزائل چلانے والوں خود ہی کارروائی کی تھی۔انہوں نے اس مسافر طیارے کو غلطی سے کروز میزائل سمجھ لیا تھا کیونکہ اس طرح کی خبریں تھیں کہ ایران پر کروز میزائل سے حملہ کیا جا رہا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اعتراف کرلیا کہ یوکرین کے طیارے کو گرا کر ہم نے غلطی کی، طیارے کو مار گرانے کا واقعہ خطے میں جاری کشیدگی کے باعث ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا جنرل سلیمانی کو پسند نہیں کرتا تھا، جنرل سلیمانی کی فوج تھی جو داعش کے خلاف مؤثر کارروائی کر رہی تھی۔ ان کی موت کا جشن ٹرمپ، پومپیو اور داعش منا رہے ہیں۔جواد ظریف کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو خطے میں کشیدگی ختم کرنے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔ میں نہیں جانتا برطانوی وزیر اعظم کی تجویز ٹرمپ ڈیل کب تک چلے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے عالمی طاقتوں کو انتباہی انداز میں کہا ہے کہ مشرق وسطی سے اپنی فوجیں فوری طور پر نکال لیں کیونکہ یہاں ان کی موجودگی شائد خطرے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ آج امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایا جائے اور کل کو یہ حملے یورپی یونین کے سپاہیوں پر ہوں لہٰذا جتنی جلدی ہو سکے عالمی طاقتوں کو مشرق وسطیٰ سے اپنی فوج نکال لینی چاہیے۔
واضح رہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کی جانب سے ایٹمی ڈیل کی خلاف ورزی کے خلاف قوائد کے مطابق کارروائی کا اعلان کیا ہے۔
تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں تنازع کے حل کے میکنزم کے کھولنے کا اعلان کیا اور کہا کہ یورپی ممالک اب بھی جوہری معاہدے پر عمل درآمد کے خواہش مند ہیں۔
مشرق وسطی اور افغانستان میں میں امریکی فوجی کہاں کہاں تعینات ہیں نیچے دیئے گئے نقشے میں دیکھیں۔