اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں اچھی پیش رفت سامنے آئی ہے، طالبان نے پرتشدد رویوں میں کمی کےمطالبہ پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا افغان امن عمل پر پیش رفت سے متعلق ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ کچھ عرصے سےامریکا اور افغانستان کے درمیان مذاکرات جاری تھے۔پاکستان خواہشمند تھا کہ مذاکرات پر کوئی پیش رفت ہو،ہم سمجھتے ہیں پاکستان،افغانستان اور اس خطے کو امن واستحکام کی ضرورت ہے۔ آج اس سلسلے میں ایک اچھی پیش رفت سامنے آئی ہے،پرتشدد رویوں میں کمی کا جو مطالبہ تھا طالبان نے اس پر آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ اس سے امن معاہدے کی طرف پیش رفت ہوئی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ خوشی اس بات کی ہے کہ پاکستان نے جو مصالحانہ ذمہ داری اٹھائی تھی اسے با عافیت نبھایا ہے۔ہماری خواہش ہے کہ خطے میں امن قائم ہو اور اس کا فائدہ افغانستان کو بھی ہو اور پاکستان کی عوام کو بھی ہو۔دوسری جانب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے آج نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریز کے ساتھ ملاقات کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں صورتحال سنگین ہے اورخطہ مزید کسی نئی محاذ آرائی کامتحمل نہیں ہوسکتا۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زوردیا کہ بھارتی فوج نے گزشتہ پانچ مہینوں سے مقبوضہ کشمیرمیں ظلم وجارحیت کابازارگرم کررکھاہے۔سلامتی کونسل مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم وستم رکوانے کے لئے اپناکرداراداکرے۔سلامتی کونسل میں ایک بار پھر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر غور کرنا پاکستان کےلئے باعث افتخار ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کو بھی پابندیوں کا سامنا ہے، اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال اور وہاں طاقت کے وحشیانہ استعمال، آنسو گیس پھینکنے، ربڑکی گولیوں کے استعمال اورہلاکتوں کی بھی تصدیق کی ہے۔