کراچی:پیاسے شہر کو پانی دینے کے بجائے واٹر بورڈ پانی فروخت کر کے پیسے بنانے میں مصروف

ملیر پولیس نے شہر قائد میں پانی چوری کے حوالے سے مفصل رپورٹ تیار کرلی جس میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ملیر پولیس نے انٹیلی جنس اطلاعات پر شہر کراچی کے پانی کے حوالے سے رپورٹ تیار کرلی، ایس ایس پی ملیر کی جانب سے رپورٹ عدالت میں بھی جمع کروائی گئی ہے۔رپورٹ میں واٹر بورڈ کی مبینہ ملی بھگت سے کروڑوں کا پانی فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق واٹر بورڈ حکام 43 نجی افراد کے ساتھ مل کر سرکاری پانی فروخت کرتے ہیں، 3 تھانوں کی حدود میں 9 مقامات پر رشوت کے عوض پانی فروخت ہوتا ہے۔رپورٹ کے مطابق شہر میں 70 ہزار سے زائد گھروں میں پانی فروخت کیا جاتا ہے، فی گھر کم سے کم 200 سے 600 روپے تک وصول کیے جاتے ہیں۔ سرکاری لائنوں میں کٹ لگا کر واٹر ٹینکر بھی بھرے جاتے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس سارے عمل میں سیاسی جماعتوں کے کارکنان، پرائیویٹ مافیا اور واٹر بورڈ ملوث ہے۔رپورٹ میں ملوث افراد کے نام بھی دیے گئے ہیں، شیر پاؤ واٹر ہائیڈرنٹ پر ا?صف نامی شخص سمیت 11 افراد پانی فروخت کرتے ہیں، سعدی ٹاؤن کے 3 ہزار گھروں کو 600 ماہانہ پر پانی فروخت ہوتا ہے، یہاں عاصم نامی شخص 3 ساتھیوں سمیت پانی فروخت میں ملوث ہے۔ابراہیم حیدری الیاس گوٹھ میں ا?صف نامی شخص اور پبلک ہیلتھ اسٹاف کا کارکن اقبال پانی فروخت کرتے ہیں۔ علاقے میں 2 ہزار گھروں میں ماہانہ 300 روپے رشوت کے عوض پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ ابراہیم حیدری جمعہ بلوچ گوٹھ میں قمر اور وزیر احمد نامی افراد ڈھائی سو گھروں میں ماہانہ 300 روپے پر پانی فروخت کرتے ہیں۔قائد ا?باد ریڑھی گوٹھ کالا پانی میں مختیارعلی سمیت 6 افراد پانی چوری میں ملوث ہیں، علاقے میں 3 ہزار گھروں میں ماہانہ 200 روپے کے عوض پانی فروخت کیا جاتا ہے۔ قائد ا?باد گلشن بونیر میں خوف بادشاہ سمیت 4 افراد پانی فروخت کرنے میں ملوث ہیں اور یہاں 2 ہزار گھروں میں 200 روپے ماہانہ رشوت کے عوض پانی فراہم کیا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ قائد ا?باد اسپتال چورنگی اسٹیشن پر تاج محمد نامی شخص سمیت 11 افراد پانی فروخت کرتے ہیں، ساڑھے 3 ہزار گھروں میں ماہانہ 200 روپے لے کر پانی فروخت کیا جاتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن