اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب سینٹ اجلاس کورم کے بغیربھی چلتا رہا

جمعہ  کو بھی ایوان بالا  کا اجلاس  بھی خاصہ ہنگامہ  خیز رہا  حکومت اور اپوزیشن  کے درمیان  تلخی  نوائی   کی نوبت آئی ۔  سینیٹ کا اجلاس  اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا  چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پورے اجلاس  کی صدارت کی  جب کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی  بھی ایوان  میں موجود  تھے قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد سلیم  پورا اجلاس  موجود  رہے جب کہ  قائد حزب اختلاف راجہ محمد ظفر الحق دو گھنٹے تک اجلاس میں موجود رہے جب سینیٹ کا اجلاس شروع  تو اس وقت ایوان میں 12ارکان موجود تھے جب اجلاس  ختم  ہوا تو یہ تعداد 16ہو گئی  تاہم پورا اجلاس  کورم کے بغیر ہی چلتا رہا  کسی رکن نے کورم کی نشاندہی نہیں کی  حکومت اور اپوزیشن  کے8 سینیٹرز  نے توانائی کے بحران ، افراط زر اور فوڈ سیکیورٹی میں تحریک التوا پر  بحث  میں حصہ لیا  یہ بات قابل ذکر ہے اپوزیشن کی   ریکویذیشن  پر طلب کر دہ  سینیٹ  اجلاس میں  ایک روز جاری رہنے  کی بجائے اس کا ایجنڈا نمٹایا جا رہا ہے  جب  حکومت اور اپوزیشن  کے درمیان  کے باعث  قومی اسمبلی کا اجلاس اڑھائی  ماہ سے منعقد نہیں ہو سکا    اپوزیشن ارکان سینیٹر شیری رحمان ، سینیٹر سراج الحق،سینیٹر روبینہ خالد،رخسانہ زبیری   و دیگر ارکان   نے حکومت کو گیس اور توانائی کے بحران اور بڑھتی ہوئی مہنگائی اور غذائی بحران  کا ذمہ دار قرار دیا  اور حکومت پر شدید  تنقید کی  انہوں  نے کہا کہ  ملک میں  تونائی  تاریخ کا بدترین  بحران ہے، توانائی بحران دو وزارتوں کے درمیان فٹ بال بن گیا ہے،ٹرانسمیشن پر 49ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود ملک بھر میں بلیک آئوٹ کیوں  ہوا ، حکومت نے950دن گزار لئے ملک میں اندھیروں میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان اس وقت ایشیاء  میں مہنگائی میں ایک نمبر پر ہے،  عام  لوگوں  کی قوت خرید  ختم ہو چکی ہے،  وزیر توانائی عمر ایوب  و دیگر حکومتی ارکان نے حکومتی  موقف  کا دفاع  کیا  اور  بلیک  آئوٹ   کی تمام ذمہ داری  مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر ڈال دی ۔

ای پیپر دی نیشن