لاہور (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ نے کہا ہے پاکستان میں گندم کا بدترین بحران آنے والا ہے پھر یہ وزرا کہیں گے کہ لوگوں نے روٹیاں زیادہ کھانا شروع کر دی ہیں۔ لاہور میں سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے ساتھ پریس کانفرنس میں احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کے دن پھرے ہیں وزیراعظم بننے کے بعد لوگ اس حکومت کو بد دعائیں دے رہے ہیں، ملک میں شوگر، آٹا، کھاد، فرنس آئل، سٹاک مارکیٹ، ڈالر سمیت ہر جگہ مافیاز بیٹھے ہیں، وزیر کہہ رہے ہیں کہ زیادہ استعمال کی وجہ سے کسان کو کھاد نہیں مل رہی، کھاد 2700 روپے میں بھی نہیں مل رہی۔حکومت نے ایک سے بڑھ کر ایک نالائق وزیرعوام پر مسلط کر کھا ہے، کسی وزیر کو فیل ہونے پر مزید بڑی وزارت دے دی جاتی ہے، ان کی کارکردگی کا ثبوت یہ ہے کہ کسی گھر میں گیس نہیں آرہی،اسد عمر کو بحیثیت وزیر خزانہ فیل کر دیا گیا تھا اور وہ اپوزیشن کو لیکچر دے رہے تھے، ان کی کسی بات کا جواب دینا وقت کا ضیاع ہے، یہ فیل حکومت کے فیل وزرا ء ہیں۔ سٹیٹ بینک اصلاحات کی بجائے ملک کی قومی معاشی پالیسی کا سودا کرنا ہے، خطے میں کسی ملک کے پاس سٹیٹ بنک جیسے اختیارات نہیں ہیں، گورنر سٹیٹ بنک وائسرائے ہوں گے اور وہ حکومت کو جوابدہ نہیں ہوں گے، انہیں سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا گیا ہے، چلیں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن سٹیٹ بنک کی کارکردگی جانچنے والا کون ہوگا، بورڈ آف گورنرز کیسے اپنے چیئرمین کی کارکردگی جانچ سکتا ہے، پوری دنیا میں سنٹرل بینک اپنی حکومت کو قرض دے سکتا ہے، جب کہ انہوں نے قانون بنا دیا ہے کہ وہ حکومت کو ایک روپیہ قرض نہیں دے گا، بلکہ کمرشل بینکوں سے مہنگا قرضہ لینا ہوگا، اس سے کمرشل بینک کارٹل بنا کر مہنگے قرضے حکومت کو دیں گے، یہ ہمیں امریکہ برطانیہ کی مثالیں دینے سے پہلے وہاں جیسی معیشت بھی لا کر دکھائیں۔ میں نے سٹینڈنگ کمیٹی میں کہا تھا کہ گورنر اور ڈپٹی گورنر کی دوہری شہریت نہیں ہونی چاہیے، حکومت نے ڈپٹی گورنر اور دیگر اعلی عہدیداروں پر یہ شرط ختم کر دی ہے، گورنر کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5 سال قابل توسیع کر دی گئی ہے، ہائیر ایجوکیشن کے چیئرمین کی مدت ملازمت 4 سے کم کر کے 2 سال کر دی گئی ہے، حکومت فارن فنڈنگ کی ساری ٹرانزیکشنز سٹیٹ بنک کے ذریعے ہوئی ہیں، اس لئے عمران خان نے گورنر سٹیٹ بینک کو خوش کرنے کے لئے ایسا کیا ہے۔ عمران خان ایک سکیورٹی رسک بن گئے ہیں، اس قانون میں لکھا ہے کہ گورنر سمیت تمام عہدیدار اپنی تنخواہیں خود مقرر کریں گے اور بینک کی کارکردگی سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، ملازمت کے بعد گورنر کی بین الاقوامی ادارے میں ملازمت کی بحالی پر کوئی شرط عائد نہیں کی ہے، پارلیمان سٹیٹ بنک کی اجازت کے بغیر سٹیٹ بنک سے متعلقہ قانون سازی نہیں کر سکیں گے، انہوں نے سٹٹ بنک حکام کو اپنے اعمال میں کسی قسم کی جوابدہی کا بھی خاتمہ کر دیا ہے، انہوں نے ہمیں اس قانون پر بحث کے لئے اسٹینڈنگ کمیٹی کو ایک دن بھی نہیں دیا، میں امید کرتا ہوں کہ سینٹ میں سینیٹرز اس قانون پر اپنا کردار ادا کریں گے۔ اپوزیشن اپنا کردار ادا کر رہی ہے، اس کا کام حکومتی ناکامیوں کو اجاگر کرنا ہے، اپوزیشن کے پاس توپ نہیں ہوتی، عوام نے خانیوال، لاہور، ڈسکہ سمیت ہر جگہ ن لیگ اور خیبر پی کے کے بلدیاتی انتخابات میں بھی ہماری اپوزیشن کو کامیابی دلائی، اس وقت ہر سیاسی جماعت کے کردار کو عوام دیکھ رہے ہیں، پی ٹی آئی کا ساتھ دینے والوں کا عوام احتساب کریں گے، آئندہ انتخابات میں کوئی پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے کو تیار نہیں ہوں گے، ملکی مسائل کا حل شفاف آزادانہ انتخابات ہے، اپوزیشن جھوٹے مقدمات، جیلوں کے ذریعے ان کا سامنا کر رہی ہے، 23 مارچ کو لانگ مارچ کے ذریعے پی ڈی ایم اپنا کردار ادا کرنے جا رہی ہے، مسلم لیگ ن نے عوامی دباو کے ذریعے ایسا کر دیا ہے کہ ان حکومتی بینچوں سے بھی باتیں آنا شروع ہو گئی ہیں، الیکشن کے نزدیک پی ٹی آئی کے اندر توڑ پھوڑ شروع ہو جائے گی۔ایاز صادق نے کہا ہے کہ وزیر دفاع پرویز خٹک کو فون آ گیا تھا۔ مسلم لیگ ن کے رہنمائوں سے سوال کیا گیا کہ کیا پرویز خٹک کسی کے اشارے پر عمران خان کے سامنے کھڑے ہوئے؟ اس پر سردار ایاز صادق نے برجستہ جواب دیا کہ پرویز خٹک کو فون آگیا تھا۔ احسن اقبال نے کہا کہ پرویز خٹک ناکام حکومت کے ناکام وزیر ہیں یہ اب بھی سابق حکومت میں کیڑے نکال رہے ہیں۔