لاہور (نیٹ نیوز) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی پر سیاست نہ کریں، اس پر مثبت تنقید کی جاسکتی ہے۔ لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے معید یوسف کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی پالیسی متفقہ پالیسی ہے، تمام سٹیک ہولڈر کی مشاورت سے تیار کی گئی ہے، پارلیمانی کمیٹی جب بھی بلائے گی ہم بریفنگ کے لئے تیار ہیں، پارلیمانی کمیٹی نے ہمیں بلایا مگر سب حاضر نہیں تھے، کوئی بھی حکومت اس پالیسی پر نظرثانی کر سکتی ہے۔ تاہم روح کو تبدیل نہیں کر سکتی، کشمیر اہم مسئلہ ہے اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، افغانستان کے ساتھ باڑ کا مسئلہ بات چیت سے حل کریں گے، افعانستان کے ساتھ تجارت میں بہتری آئی ہے۔ مشیر برائے قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان افغانستان میں رہ کر پہلے جیسا نقصان نہیں پہنچا سکتی، بھارت اب بھی اقلیتوں کے لئے غیر محفوظ ملک ہے، ہم چاہتے ہیں افعانستان میں بھی سی پیک جیسا پراجیکٹ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پر کام جاری ہے اس کے اچھے نتائج آئیں گے، پاکستان کا اگر جی ایس پی پلس کا درجہ ختم ہوجائے تو ہماری ایکسپورٹ آدھی رہ جائے۔ اسلام آباد سے این این آئی کے مطابق مشیر قومی سلامتی امور معید یوسف نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پالیسی پر سول اورملٹری اتفاق رائے موجود ہے تاہم اپوزیشن سے قومی سلامتی پالیسی پر اتفاق رائے کی ضرورت نہیں۔ پالیسی پر ہر سال نظرثانی کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات طے ہے کہ حکومتی رٹ کوچیلنج نہیں ہونے دینا کسی سے مذاکرات کی ضرورت ہوگی تو مذاکرات ہوں گے۔ مشیر نے واضح کیا کہ اپوزیشن کو قومی سلامتی پالیسی پر مذاکرات کی دعوت دی تھی۔