iتفتیشی ٹیم کو گھر آنے پر ہراسمنٹ کہہ رہے ہیں تو غلط ہے: سندھ ہائیکورٹ 

 کراچی(آئی این پی)سندھ ہائی کورٹ نے دورانِ سماعت اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ تفتیشی ٹیم کو گھر آنے پر ہراسمنٹ کہہ رہے تو غلط ہے،تفصیلات کے مطابق سابق وائس چیئرمین نیشنل بنک پاکستان اور نیب ملازم منور کے خلاف انکوائری کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں نیب تحقیقات اور چھاپوں کے خلاف ملزم کی اہلیہ کی درخواست کی سماعت ہوئی،درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ نیب والے گھرآتے ہیں اور ہراساں کرتے ہیں،جسٹس محمد اقبال نے دورانِ سماعت ریمارکس کہا کہ یہ کوئی 13ڈی یا غیر قانونی اسلحے کا کیس تو ہے نہیں کہ دو تھپڑ لگائیں گے اور ملزم سب اگل دے گا،سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ یہ وائٹ کالر کرائم ہے۔ نیب کو تحقیقات کے لیے گھر اور آفس تو آنا پڑے گا۔ نیب کو تحقیقات کے لیے ملزم کے گھر اور دفتر جانے سے کیسے روک سکتے ہیں؟شہباز سہوترا نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سابق وائس چیئرمین نیشنل بنک آف پاکستان کی خدمات نیب نے حاصل کیں تھیں۔ نیب سروسز کے دوران منور کرپشن اور اختیارات سے تجاویز میں ملوث پائے گئے،نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم منورکو گرفتار کر لیا تھا اب وہ عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہے،عدالت نے نیب کو قانون کے مطابق تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کر دیں۔
سندھ ہائیکورٹ

ای پیپر دی نیشن