عام آدمی کو دہلیز پر فوری انصاف فراہمی کیلئے ’’تنازعات کے حل کا متبادل نظام‘‘اپنا نا ہو گا


اسلام آباد(نا مہ نگار)جسٹس (ر)خلجی عارف حسین نے کہا ہے کہ عام آدمی کو اس کی دہلیز پر فوری انصاف فراہم کر نے کے لیے ’’تنازعات کے حل کا متبادل نظام‘‘اپنا نا ہو گا،ثالثی کے نظام میں دونوں پارٹیاں مطمئن ہو تی ہیں اور اس سے فوری انصاف مہیا ہو تا ہے ،وہ یہاںجسٹس (ر)ظفرشیروانی اور بیرسٹر حیا ایمان کے ہمراہ لیگل ایڈ سوسائٹی کے تحت میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے،جسٹس (ر)خلجی عارف حسین نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی عدالتوں میں بے پناہ کیسز ہیں ملک بھر کی عدالتوں میں 21لاکھ مقدمات زیر سماعت ہیں جبکہ عدالتوں میں ججز کی تعداد چار ہزار ہے اس نظام سے عوام کو انصاف فراہم کر نا ممکن نہیں ہے اور انصاف کا شعبہ صرف عدالتوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ پولیس ،سول سرونٹ،ریونیو،نادراسمیت تمام سرکاری ادارے بھی انصاف کے نظام کا ہی حصہ ہیں،انہوں نے کہا کہ ملک میں کم تعلیم کی وجہ سے لوگوں کو اپنے حقوق کا ہی علم نہیں ہے ،ملک میں بیرونی سرمایہ کاری نہ ہو نے کی بڑی وجہ بھی انصاف کا کمزور نظام ہے ،انہوںنے کہا کہ اسکاصرف ایک ہی حل ہے کہ ہر کام عدالت پر نہ ڈالا جائے ایک ایسا میکانزم بنایا جائے جس میں مل بیٹھ کر راضی نامہ کے ذریعے تنازعات کا حل نکالا جائے ،انہوں نے کہا کہ امریکہ،برطانیہ ،اٹلی سمیت بڑے ترقی یافتہ ممالک میں 70فیصد تنازعات کو ثالثی کے ذریعے ہی حل کر لیا جا تا ہے،اگر پاکستان میں بھی ثالثی کے نظام کو رواج دیا جائے تو زیادہ تر کیسز اس کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں جس سے عدالت کا وقت بھی بچے گا اور سائل کے پیسوں کی بھی بچت ہو گی اور اس کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں بھی نہیں ہوں گی۔

ای پیپر دی نیشن