یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ گلگت بلتستان کے طلباءاگر چہ 21 ویں صدی میں بھی 19 ویں صدی کی سہولیات سے آراستہ سکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، گلگت بلتستان میں سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت زار کو بہتر بنانے کی جانب حالیہ سالوں میں خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ خطے میں سکولوں کی عمارات انتہائی خستہ حالی کا شکارتھیں جن کی تزئین و آرائش اور بہتری کے لیئے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے گئے جس کی بدولت حالیہ برس کئی سکولوں کی عمارتوں کو نئی جہت دی جا چکی ہے۔ اسکولوں کی عمارات پر صاف ستھرا رنگ و روغن کر کے ان کو بچوں کے لئے دلچسپ اور جازب نظر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس سے پہلے سخت موسمی حالات میں بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور تھے۔ حالیہ اقدامات کے سبب ان سکولوں میں معیاری فرنیچر کی فراہمی کو یقینی بنایا جا چکا ہے۔ جہاں عمارت میسر نہیں وہاں واٹر پروف اورموسمی حالات سے مطابقت رکھنے والے خیمے میسر کئے جاچکے ہیں تا کہ طلباءبلا تعطل اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔
گلگت بلتستان حکومت نے پرائمری کے طلباءکی صحت اور غذائی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکولوں کے بچوں کو روزانہ کی بنیاد پر کھانا فراہم کرنے کا انقلابی قدم اٹھایا ہے۔ مزید برآں اس سلسلے میں سکولوں میں طلباءکی نشونما پر نظر رکھنے کے لئے وزن کی پیمائش اور آنکھوں کی بینائی کے ٹیسٹ بھی کرائے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں گلگت بلتستان کے پچاس سے زائد پرائمری سکولوں میں صحت بخش کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس انقلابی اقدام سے سکولوں میں طلباءکے اندراج کی شرح داخلہ میں غیر معمولی اضافہ ہوا اور غیر حاضری میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
گلگت بلتستان کے زیر تعمیر سرکاری تعلیمی اداروں میں کلاس رومز او رواش رومز کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مناسب اقدامات اٹھائے گئے ہیں، اس سلسلے میں پہلے سے تیار کردہ کلاس رومز کی تنصیب کے زریعے وقت اور لاگت کی بچت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں دس سکولوں میں یہ سہولت فراہم کی گئی ہے اور آنیوالے وقت میں اسکا دائرہ کا روسیع کر دیا جائے گا۔
گزشتہ 4 ماہ میں گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں 300 سے زائد کمپیوٹر لیبز قائم کی جا چکی ہیں تا کہ طلباءکو جدید علوم سے متعارف کرایا جا سکے۔ علاوہ ازیں سکولز میں لائبریریاں بھی قائم کی گئی ہیں جہاں معیاری کتب بھی طلبا کو میسر ہیں۔ کمپیوٹر سائنسز سے دلچسپی رکھنے والے طلبا کے لئے کوڈنگ سکھانے اور مصنوعی ذہانت سے روشناس کرانے کیلئے خصوصی کیمپس کا اجراءبھی کیا گیا ہے۔ اسی سلسلے میں گلگت بلتستان میں بجلی کی کمی کومد نظر رکھتے ہوئے 200 سے زائد کمپیوٹر لیبس کو شمسی توانائی سے منسلک کر کے بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ بجلی کی فراہمی کے سبب یہ ممکن ہو سکا ہے کہ ہونہار طلبا کسی بھی مشکل کا شکار ہوئے بغیر اپنی تعلیمی سرگرمی جاری رکھ سکیں۔ اس بات میں کسی شک و شبہے کی گنجائش نہیں کہ اس خطے کے نونہال بچے انتہائی ذہین ہیں جنہیں مناسب مواقع فراہم کر کے ہم اپنی نو جوان نسل کو آنے والے وقت کے لئے تیار کر سکتے ہیں۔
بدلتے ہوئے حالات اور ٹیکنالوجی میں جدت کو پیش نظر رکھتے ہوئے خطے میں جدید تعلیم وتحقیق کے حصول میں طلباءکی مدد کے لئے سمارٹ کلاسز کا اجراءکیا جانا نا گزیر تھا جس کے لئے گزشتہ سال دسمبر میں گلگت بلتستان کے تقریباً 40 سکولوں میں بلینڈ ڈلرنگ سمارٹ کلاسز قائم کی گئی ہیں۔ ان کلاس رومز کو سٹیٹ آف دی آرٹ اور جدید آلات سے لیس کیا گیا ہے۔ کلاسز میں طلبا کی مدد اور جدید علوم تک رسائی کو ممکن بنانے کے لئے ایل ای ڈی ٹی وی نصب کئے گئے ہیں۔ کروم میلٹس، سمارٹ ٹی وی کی مدد سے انٹرنیٹ پر موجود مواد تک رسائی کو ممکن بنایا جا چکا ہے تا کہ طلبا پوری دلجمعی سے نئی مہارتوں سے روشناس ہو سکیں، اس سلسلے میں بھر پور را ہنمائی کے لئے اساتذہ کی موجودگی کوبھی یقینی بنایا گیا ہے جن کی مد د سے طلبا کسی دشواری کے بغیر اپنی تعلیمی سرگرمی کومکمل کر سکتے ہیں۔ ایک مربوط لرننگ مینجمنٹ سسٹم کی مدد سے اساتذہ کی کارکر دگی اور طلبا کے سیکھنے کی رفتار کو جانچنے کے لئے جدید پیمانے بھی مقرر کر دئے گئے ہیں۔
سائنس ٹیکنالوجی، انجینئر نگ، ریاضی، کمپیوٹر کے علوم کے ماہرین کی مدد سے طلباءکو مناسب را ہنمائی فراہم کرنے کے لئے حکومت گلگت بلتستان نے شعبہ تعلیم میں انقلابی اقدامات متعارف کرائے ہیں۔ اس سلسلے میں مختلف تعلیمی اداروں میں 200 ٹیک فیلوز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ با ضابطہ مسابقتی عمل کے ذریعے ماہرین کی خدمات حاصل کی جا چکی ہیں اور یہ ٹیک فیلوز جماعت ششم، ہفتم اور ہشتم کے طلبا کو کامیابی سے پڑھا رہے ہیں۔ پریکٹیکل یعنی عملی مظاہرے کی مدد سے دی جانے والی تعلیم کے دور رس اثرات ابھی سے نظر آنے لگے ہیں۔ بہترین تعلیمی مواداور ٹیک فیلوز کی راہنمائی کے سبب ان شعبہ جات میں متاثر کن بہتری نظر آرہی ہے۔ حکومت گلگت بلتستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پاکستان بھر میں اپنی نوعیت کا اولین منصوبہ ہے جس کا بنیادی مقصد خطے کے ہونہار بچوں اور بچیوں کی استعداد اور رجحانات کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کو عملی شعبوں میں کامیاب بنانا ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ گلگت بلتستان مےں تعلےم سے ترقی کے نئے ادوار کھلےں اور ےہ علاقہ سیاحت کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں مےں بھی ترقی کرے۔ آمےن