اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سابق مشیر صنعت و پیداوار اور سینئر ممبر بورڈ آف انویسٹمنٹ آزاد کشمیرچو دھری پرویز احمد نے کہا ہے کہ ملک کے اندر صنعت کاری اور مینو فیکچرنگ کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے، ملک ٹریدنگ اور صرف درآمدات کرنے والا ملک بنا دیا گیا ہے ،ادویات سازی کی صنعت بند ہونے کے قریب ہے، ایل سیز کلئر نہیں ہو رہی اور نہ بینک کنٹریکٹ پورے کئے جا رہیں ،کاروباری ادارے مسابقت کے قابل ہی نہیں رہے ،وفاقی حکومت نے ملک میںزر مبادلہ کی قلت اور کاروباری مسائل کے حل کے لئے گذشتہ 8ماہ میں صنعت کے نمائندون سے کبھی مشاورت نہیں کی ،چودھری پرویز احمد نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ ملک کے تجارت کے خسارہ کو درست کرنا چاہئے جب تک اس کو بہتر نہیں بنایا جائے گا ملک کے مسائل رہیں گے انہوں نے کہا کہ ملک کا ادویہ سازی کا سیکٹر بند ہونے کے قریب آ چکا ہے ،معیشت کو ایل سیز اور بینک کنتریکٹ روک کر سہارا دیا ہوا ہے ،جبکہ ملٹی نیشنل کام بند کر رہے ہیں اور مقامی مینو فیکچرر کو کام بند کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے ،خام مال درآمد نہیں ہو گا تو دوا کیسے بنے گی اور مقامی مارکیٹ کو سپلائی یا برآمد کیسے ہو گی ،اس صورت حال کا تدارک نہ کیا گیا تو سارا سیکٹر بیٹھ جائے گا ،انہوں نے کہا کہ ایل سیز ادا نہ ہونے کی وجہ سے اب بین الاقوامی سپلائر پاکستانیوں کے ساتھ کام کرنے سے انکاری ہیں ،اس سے ساکھ کا جو نقصان ہو گا اس کا ازالہ برسوں میں نہیں کیا جا سکے گا ،انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ یوان میں تجارت کا معاہدہ کیا گیا تھا اس پر عمل کیوں نہیں کیا جا رہا جب ادائیگی کے لئے یوان مانگتے ہیں تو وہ بھی موجود نہیں ،انہوں نے کہا کہ قرضے مسلہ بن چکے ہیں ،ملک کو ہر حالت میں اپنی آمد ن کو بڑھانا چاہئے ایل سیز کو فوری ریلز کیا جائے ۔