بدقسمتی سے ہماری سیاست میں گالم گلوچ کاکلچر آگیا ہے: سعد رفیق

 مسلم لیگ ن کے رہنما سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیاست سے اتنا زیادہ دلبرداشتہ ہو گیا ہوں کہ کچھ بھی بننا پسند نہیں کروں گا۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سیاست تو آخری دم تک کروں گا لیکن یہ جو چیچک زدہ جمہوریت ہے میں اس سے بالکل مطمئن نہیں ہوں۔ پاکستان کی چیچک زدہ جمہوریت سے ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ اسکی وجہ خاندانی سیاست، اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت اور نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے دینے والے جج ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ان خرابہوں کے ہوتے ہوئے پاکستان تو ترقی نہیں کر سکتا۔ میں اس نظام سے بددل ہو گیا ہوں،جو بات دل میں ہو وہ زبان پر ہونی چاہئیے۔اس سے قبل بھی وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق یہ کہہ چکے ہیں کہ اقتدار میں رہنے کی دلچسپی ختم ہوگئی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہم صرف کاغذوں میں آزاد ہوئے ہیں۔ہمیں آئین اور قانون کی بات کرنی چاہئیے۔ہم اپنی ہر ناکامی کا الزام اسٹیبلشمنٹ پر نہیں لگا سکتے۔جنہوں نے ملک میں مارشل لاء لگایا انہوں نے جرم کیا۔سعد رفیق نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کیوں خود پاؤں پر کھڑا نہیں ہونا چاہتی۔کسی بھی سیاسی جماعت میں جمہوریت نہیں ہے۔سیاسی جماعتیں رحم کریں،جماعتوں میں الیکشن کرائیں۔ نظریہ ضرورت کے تحت متنازعہ فیصلے کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ کا ملک ایک دوسرے سے بدلے لینے کے لیے نہیں بنا۔عمران خان اور ان کو لانے والوں سے سوالات تو ہوں گے۔ قبل ازیں خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہماری سیاست میں گالم گلوچ کاکلچر آگیا ہے،عمران خان کو لانے کا تجربہ ناکام ہوگیا ہے،ہمیں جیلوں میں بھی ڈالا گیا تو ہم نے شورنہیں کیا،آپ کے پاس 4 حکومتیں ہیں، حکومتیں چلا ئیں اور عوام کی خدمت کریں۔

ای پیپر دی نیشن