میرا دیس : اویس کورال
awaiskoraal@gmail.com
2024 کے آغاز میں ہی وطن عزیز میں سیاسی گھما گھمی کا آغاز ہو چکا ہے، 12ویں عام اگلے ماہ انتخابات 8 فروری کو ہونگے۔ سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے ساتھ ساتھ آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد بھی ممبر قومی اسمبلی اور ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہونے کے لیے اس الیکشن میں حصہ لیرہی ہے۔آزاد امیدواروں کی اس فہرست میں سیاسی جماعتوں کے باغی اراکین بھی شامل ہیں جو اپنی سابق سیاسی جماعتوں کی پالیسیوں سے اختلاف رائے کی وجہ سے آج آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔اسی فہرست میں پاکستانی سیاست کا بڑا نام سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا ہے جوآٹھ مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں۔ وہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 اور این اے 54 سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔ سینئر سیاستدان چوہدری نثار علی خان کا تعلق ضلع راولپنڈی کے علاقہ چکری کے معروف سیاسی اور عسکری گھرانے سے ہے۔ وہ 31 جولائی 1954 کو بریگیڈئیر فتح خان کے گھر پیدا ہوئے جبکہ لیفٹینٹ جنرل ریٹائرڈ افتخار خان چوہدری نثار علی خان کے بھائی ہیں۔ ان کے والد نے ریٹائرمنٹ کے بعد ملکی سیاست میں حصہ لیا اور ممبر صوبائی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔ چوہدری نثار علی نے سیاسی زندگی کا آغاز 1979 میں کیا اور ڈسٹرکٹ کونسل کے چئیرمین بنے۔ اسکے بعد وہ پہلی بار 1985 کے عام انتخابات میں این اے 52 راولپنڈی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔1988 میں خان دوبارہ اسی حلقہ سے اسلامی جمہوری اتحاد کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ اس کے بعد آپکو وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی مقرر کیا گیا ۔ اسکے بعد 1990 کے انتخابات ہوئے خان نے تیسری بار اسی حلقہ سے کامیابی حاصل کی اور وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل مقرر ہوئے۔ 1993 کے عا م انتخابات میں انہوں نے این اے 52 سے الیکشن لڑا ، حلقہ کی عوام نے چوتھی بار خان پر بھرپور اعتماد کیا اور اپ ایک بار پھر اسی حلقہ سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ اسکے بعد ملک میں 1997 کے انتخابات منقعد ہوئے اس بار پھر ان کو پانچویں بار کامیابی ملی اور آپکو دوسری بار وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل مقرر کر دیا گیا۔ چوہدری نثار علی میاں محمد نواز شریف کے مشکل وقت کے ساتھی ہیں۔ مشرف دور میں جب میاں نواز شریف کو جلا وطن کر دیا گیا تب چوہدری نثار علی خان نے ملک میں مسلم لیگ ن کو زندہ رکھا۔ اسی دور میں 2002 کے عام انتخابات ہوئے چوہدری صاحب این اے 52 راولپنڈی سے کامیابی حاصل کر کے چھٹی بار ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2008 کے انتخابات میں جب مسلم لیگ ن کو پیپلز پارٹی سے شکست کھانی پڑی۔ تب چوہدری نثار علی خان کو این اے 52 اور این اے 53 دونوں حلقوں سے کامیابی ملی اس بار خان نے این اے 53 کی سیٹ اپنے پاس رکھی۔ اسی دور حکومت میں انکو وفاقی وزیر برائے خوراک ، زراعت اور لائیو سٹاک اور وفاقی وزیر برائے مواصلات تعنیات کیا گیا۔ بعد میں انکو قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی مقرر کیا گیا۔ وہ 17ستمبر 2008 سے 7 جون 2013 تک صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں قائد حزب اختلاف رہے۔ 2013 کے الیکشن میں مسلم لیگ ن نے کامیابی حاصل کی چوہدری نثار علی خان آٹھویں بار ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ آپ نے بطور وزیر داخلہ ملکی بھاگ دوڑ سنبھالی۔ آپ جون 2017 تک وزیر داخلہ رہے۔ جب اپ وزیر داخلہ تھے تو آپکو ملکی مفاد میں بہت سارے سخت اقدامات اٹھانے پڑے جن پر انکو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن آپ اپنے فیصلوں پر نڈر ہو کر ڈٹے رہے اور وطن عزیز کی خدمت کی۔ مارچ 2015 میں دی نیوز انٹرنیشنل نے بطور وزیر داخلہ آپکی خدمات کو سراہا ۔ پاناما پیپرز کیس کے فیصلہ کے بعد انکے پارٹی رہنماؤں کے ساتھ اختلافات عروج پر پہنچ گئے۔ اسی وجہ سے وہ شاہد خاقان عباسی کابینہ کا حصہ نہیں بنے۔ جون 2018 میں انہوں نے مسلم لیگ ن سے علیحدگی اختیار کر لی۔مسلم لیگ چھوڑنے کے بعد چوہدری نثار علی خان کے پاس کئی سیاسی آپشن موجود تھے لیکن انہوں نے سیاسی چھلانگیں لگانے کی بجائے اصول پرست سیاست کا دامن تھامے رکھا اور فیصلہ کیا کہ کسی سیاسی جماعت کی دم پکڑنے کی بجائے عوام کے کند ہوں پر سوار ہوکر رکن منتخب ہونا زیارہ بہتر ہے۔ 2018 کے عام انتخابات میں بطور آزار امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ دونوں حلقوں سے مسلم لیگ ن نے چوہدری نثار علی خان کے خلاف دوسرے امیدواوں کو ٹکٹ دے دیا۔ چوہدری نثار علی خان کو دونوں حلقوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن مسلم لیگ ن کے دونوں امیدواروں نے چوہدری نثار علی خان سے انتہائی کم ووٹ حاصل کیے۔ الیکشن ہارے کی چند اور وجوہات بھی تھی جن میں سر فہرست ووٹ کی تقسیم ، نئی حلقہ بندیاں اور تبدیلی کی لہر تھیں۔لیکن اس بار انہوں نے پی پی 10 سے 53212 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ چوہدری نثار علی خان 1985 سے 2018 تک مسلسل ممبر قومی اسمبلی اور 2018 سے 2023 تک ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ علاقہ کے لوگوں نے ہمیشہ ان پر بھر پور اعتماد کیا۔ خان صاحب نے دونوں حلقوں میں کافی ترقیاتی کام کروائے جن کی طویل فہرست موجود ہے۔ یہی وہ واحد وجہ ہے جس کی بنا پر آج بھی موجودہ این اے 53 اور این اے 54 میں چوہدری نثار علی خان کا مضبوط ذاتی ووٹ بنک ہے۔ وہ قومی سیاست کا وہ چمکتا چہرہ ہیں جو آٹھ بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ، متعدد بار وزیر بنے مگر ان پر کسی قسم کی کرپشن کا کوئی الزام نہیں ۔ فروری2024 انتخابات میں چوہدری نثار علی خان ایک بار پھر بطور آزاد امیدوار عوام کی عدالت میں آ رہے ہیں۔ وہ قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 53 اور این اے 54 راولپنڈی اور صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 10 سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ 8 فروری کو ہونے والے الیکشن میں کون کون رکن قومی اسمبلی منتخب ہو گا یہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ تاہم چوہدی نثار علی خان جیسے سچے ، ایماندار ، نڈر ، اور تجربہ کا ر سیاست دان کے منتخب ہونے سے پارلمنٹ مضبوط ہو گا جس کی آج وطن عزیز کو ضرورت ہے۔ با شعور ووٹرزکو بھی چاہیے کہ ہر حلقہ میں حصہ لینے والے تمام امیدواران کا موازنہ کریں اور ان میں سے جو سب سے بہتر ہو اس کو ووٹ دیں۔ کسی بے ایمان سیاست دان کو ہر گز ووٹ نہ دیں خواہ وہ کسی سیاسی جماعت کا حمایت یافتہ ہی کیوں نہ ہو۔اس عمل سے آئندہ تمام سیاسی جماعتیں سچے ، ایماندار لوگوں کو ہی آگے لے کر آئیں گی۔ اللہ کریم پاکستان کا حامی و ناصر ہو!!