رانا فرحان اسلم
ranafarhan.reporter@gmail.com
کرونا وباء( کوویڈ 19 ) سے دنیا کو 140 کھرب ڈالر کا نقصان ہوا ستر لاکھ کے قریب افراد لقمہ اجل بنے اور سات کروڑافراد خط غربت سے نیچے چلے گئے اس وباء نے دنیا بھرکے ممالک کوصحت کے نظام کوازسر نو استوار کرنے اور غیر معمولی حالات کیلئے تیار کرنے کا سبق دیا پاکستان میں کرونا وباء کے دوران حکومتی سطح پر کئے گئے اقدامات کو نہ صرف دنیا بھر میں سراہا گیا بلکہ ترقی یافتہ ممالک نے ان اقدامات کو اپنایا بھی ۔ حال ہی میں پاکستان میں نظام صحت کی بہتری اور دنیا بھر کے ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اقدامات اٹھانے کیلئے ''گلوبل ہیلتھ سکیورٹی سمٹ''کے نام سے عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں دنیاکے ستر ممالک سے ہیلتھ ماہرین اور مندوبین نے شرکت کی ۔گلوبل ہیلتھ سکیورٹی کانفرنس میں شریک عالمی بنک کے صحت خوراک اور آبادی کے شعبے کے سینئر منیجر ڈاکٹر فینگ ژائو کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق کرونا سے ترقی پذیر ممالک میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور ان ممالک کی معیشتیں شدید بحران سے دوچار ہوئیں اور اس بحران کے اثرات ابھی تک جاری ہیں کم آمدن والے ممالک میں بے روزگاری غربت میں اضافہ ہوا اور صحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا کرونا اور دیگر وبائی امراض سے دنیا بھر میں ایک ارب 70 کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہوگئے کرونا اور دیگر بڑھتی ہوئی وبائی امراض کے باعث 2030 تک 20کروڑ سے زائد افراد غربت کا شکا ر ہو جائیں گے اس خوفناک صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے نگران وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے یہ اقدام اٹھایا نگران وزیر صحت کا یہ اقدام قابل تحسین ہے اس اقدام سے اقوام عالم کا اعتماد بڑھا ہے انٹر نیشنل ڈونرز کا اعتماد بڑھا ہے صحت کے مضبوط نظام کی بنیاد بھی رکھی گئی ہے دنیا کے ستر ممالک سے ٹاپ ہیلتھ ایکسپرٹ مندوبین صحت کے ماہرین نے شرکت کی پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے دنیا میں پہلی بار گلوبل ہیلتھ سیکورٹی سمٹ پاکستان میں ہوا اس کامیاب انعقاد کا سہرا نگران وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کو جاتا ہے اس سمٹ کا مقصدپاکستان اور اقوام عالم کو بیماریوں سے کیسے بچانا ہے کیونکہ بیماریوں کی کو ئی سرحد نہیں ہوتی ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ا س سوچ کی پیش نظر ایک مشکل ترین کام کر دکھایا وزارت قومی صحت زرائع کے مطابق اس سمٹ کے انعقاد پرپاکستان کا ایک روپیہ بھی خر چ نہیں ہوا تمام سٹیک ہولڈرز کی مدد سے یہ سنگ میل عبور کیاگیا ہے عالمی صحت سربراہی اجلاس دنیا بھر کے ممالک کے وزرائے صحت ماہرین صحت اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ دو روزجاری رہنے کے بعد ابھرتے ہوئے صحت کے چیلنجز کے لیے ایک متحد مربوط ردعمل کے لیے زبردست عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا نگران وفاقی وزیر قومی صحت ڈاکٹر ندیم نے اس سربراہی اجلاس کو کامیاب بنانے کے لئے شریک مندوبین اور شرکا ء کو مبارکباد دی نگران وزیر ڈاکٹر ندیم جان نے سربراہی اجلاس کی اختتامی تقریب میں کہا کہ قومی مفادات سے بالاتر ہوکر ہم دنیا بھرکے ممالک کیساتھ ایک مشترکہ مقصد کیلئے شراکت دار ہیں تاکہ سب کی بہتر صحت کو یقینی بنایا جاسکے تمام شراکت دار اور اسٹیک ہولڈرز مقامی اور قومی سیاق و سباق ضروریات اور ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی اور زیلی قومی سطح پر درج ذیل اقدامات کو فوری طور پر آسان بنانے کے لیے Ihr 2005کے تحت صحت عامہ کے افعال کی ترقی اور مضبوطی ممالک کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور موثر نگرانی کے نظام کے ذریعے پھیلنے کے ابتدائی پتہ لگانے کیلئے ان کے ذریعے بیماری کے پھیلنے کو کنٹرول کرنے کیلئے مضبوط ردعمل کے طریقہ کار کے ساتھ مل کر اعلی ترین سطح پر قومی اور بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کی کوششوں کو بڑھانا جو معیار ، محفوظ ، موثر ، سستی اور ضروری صحت کی خدمات ، ویکسین ، ادویات ، اشیا ، تشخیص ، صحت کی ٹیکنالوجیز اور علاج معالجے کی مصنوعات تک بروقت ، پائیدار اور مساوی رسائی کو یقینی بناتا ہے معیار ، محفوظ ، موثر ، سستی ، قابل رسائی ، اور مربوط ضروری صحت کی خدمات کی کوریج کی توسیع بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے ، افرادی قوت کی دستیابی اور پیداوری میں اضافہ ، اور ضروری ادویات ، سپلائی اور صحت کی ٹیکنالوجیز کی دستیابی ، جبکہ منصفانہ تقسیم اور موثر وسائل کے استعمال پر غور کرتے ہوئے معلومات اور بیماریوں کی نگرانی اور رسپانس سسٹم کو مضبوط اور مربوط کرکے ، قومی اور ذیلی قومی سطح پر باقاعدہ تشخیص کر کے ، تحقیق کو آگے بڑھا کر اور ڈیجیٹل صحت کا اطلاق کر کے ، اور وقتا فوقتا بیرونی تشخیص کر کے قومی صحت کی حفاظت کی طرف ہر سطح پر سیاسی ملکیت کو بڑھانا صحت کی حفاظت ، اور صحت کی فلاح و بہبود کے درمیان ہم آہنگی کی ترقی ہر سطح پر مضبوط حکمرانی ، پالیسی اور پروگراماتی اصلاحات ، اور قانون سازی کے ذریعے ، قومی علاقوں میں رہنے والے کمزور گروہوں سمیت تمام شہریوںکے لیے معیاری خدمات کو یقینی بنانے کے لیے جن میں مشکل سے پہنچنے والی کمیونٹیز کے ساتھ ساتھ پسماندہ آبادی بھی شامل ہے آب و ہوا کی موافقت اور تخفیف کی حکمت عملیوں کے لیے ثبوت سے باخبر پالیسی کے اختیارات کو شامل کرنا ، اس طرح حکومتوں کو موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی انحطاط سے وابستہ صحت کے خطرات کو روکنے یا کم کرنے کے قابل بنانا بہتر گھریلو فنانسنگ ، مناسب طور پر ، ضروری صحت کی خدمات اور صحت عامہ کے افعال کے لیے قومی صحت کی حفاظت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ترقیاتی شراکت داروں کی مالی مدد کے لیے مالی پائیداری ، شفافیت اور ردعمل کی طرف ایک اتپریرک کے طور پرتمام شراکت داروں اور اسٹیک ہولڈرز کو عالمی سطح پر کارروائیوں کو فوری طور پر سہولت فراہم کرنے کیلئے جس میں شامل ہیںعالمی صحت کی حفاظت کے مقصد کی حمایت کیلئے رضاکارانہ بنیاد پر ایک اعلی سطحی وکالت فورم قائم کریں فورم ممالک ، اداروں اور تنظیموں کیلئے حیثیت ، جان بوجھ کر اور مستقبل کی اسٹریٹجک سمت کا جائزہ لینے کیلئے سالانہ بنیادوں پر ملاقات کرے گاانسٹی ٹیوٹ ڈبلیو ایچ اوبین الحکومتی مذاکرات کرنے والے ادارے کی جانب سے وبائی امراض کے معاہدے کی قیادت کی ، جو وبائی امراض کی روک تھام ، تیاری ، ردعمل اور صحت کے نظام کی بحالی کو مضبوط بنانے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایکویٹی اور عالمی یکجہتی پر مبنی ہے ، اس سمجھوتے کے ساتھ کہ کوئی بھی محفوظ نہیں ہے جب تک کہ ہنگامی صورتحال میں ترقی پذیر ممالک کو فنڈز جمع کرنے اور فنڈز کی فوری ادائیگی کے ساتھ ایک پائیدار پوسٹ ایمرجنسی وبائی فنانسنگ میکانزم قائم کریں ، اور متفقہ محرکات اور تقسیم سے منسلک اشارے پر ملاقات کریںپائیدار ، حکومت کی زیرقیادت ، مربوط صحت کی خدمات اور صحت عامہ کے افعال کے لیے متعدد عمودی بین الاقوامی فنانسنگ اسٹریمزسے متعلق ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے اتفاق رائے کو فروغ دینا ہے۔