اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سینئر قانون دان سردار لطیف کھوسہ نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ جیل میں تین سے چار عدالتیں لگائی گئیں ، عدالتوں کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا جائے ، وکلاکی بھی تضحیک کی جاتی ہے ، ہم صبح سے شام تک راولپنڈی کی اور اسلام آباد کی عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں ، آپ نے عدالتوں سے کہا کہ کیسی لیول پلینگ فیلڈ دی جاری ہے آج عدت کیس ، سائفر اور توشہ خانہ کیس کی سماعتیں اڈیالہ جیل میں ہوئیں ، یو اے ای کے کونسل جنرل کے بیان کی جرح کی گئی باقی بیان کل ہو گا ، توشہ خانہ کی تصاویر دیکھا کر ایک پرائیوٹ کمپنی سے تخمینہ لگایا گیا ، من پسند ایمبیسی کے بندے کو بھجوا کر ایک تخمینہ لگایا گیا ، اپنے من پسند دکاندار کو تصاویر دیکھا کر تخمینہ لگایا گیا ایسا نہیں ہوتا ، بے نظیر بھٹو کا بھی ایک کیس ایسا تھا جس میں ہار دکھا کر تخمینہ لگوایا گیا ، ایسا مذاق نیب کرتا رہا ہے ، سپریم کورٹ نے کہا کہ نیب پولیٹیکل انجینئرنگ کا ادارہ ہے ، 230 ممبران کو ہم سے چھیننا گیا ، سپریم کورٹ نے رات میں جا کر فیصلہ دیا کہ بلا چھین لیا گیا ، ہمیں پارلیمان سے باہر کر دیا گیا ، ہمیں ان سے انصاف کی کوئی توقع نہیں ، ہم 25 کروڑ عوام کے پاس جائیں گے ، ہمیں کیا لیول پلینگ فیلڈ دیں گے ہم سے فیلڈ چھین لی گئی ، بلے کا نشان واپس لینے سے عوام میں بہت غصہ پایا جاتا ہے ۔