اسلام آباد (آن لائن) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ قانون سے وابستہ افراد معاشرہ کا پڑھا لکھا اور سلجھا ہوا طبقہ ہے جس کا ثبوت وکلاءتحریک میں ابھر کر سامنے آیا ہے تحریک کے دوران جو احترام ملا ہے ہمیں اس کی پاسداری کرنی ہے۔ بنچ اور بار ایک ہی نظام کے دو اہم ستون ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان بار کونسل کی مجلس عاملہ کے چیئرمین نصر اللہ وڑائچ کی سربراہی میں آئے ہوئے وکلاءوفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ بینچ اور بار کو مل کر مذاکرات کی میز پر اپنے مسائل حل کرنا چاہیے۔ تصادم ،کشیدگی اور ہڑتالوں سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اس موقع پر لاہور ڈسٹرکٹ بار کے صدر سجاد بشیر نے چیف جسٹس کو لاہور کی خصوصی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ ضلع کچہری لاہور میں بار ایسوسی ایشن میں حالیہ تناو کو ختم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ اس پر انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے بات کریں گے تاکہ تناو کو ختم کیا جاسکے۔ چیف جسٹس سے فیصل آباد ڈویژن بار کی مجلس عاملہ کے چیئرمین رانا محمد اکرم کی سربراہی میں آئے ہوئے 45 رکنی وفد نے بھی ملاقات کی۔ وفد نے فیصل آباد ہائی کورٹ میں بینج کے قیام کے سلسلے میں دشواریوں سے بھی آگاہ کیا۔ چیف جسٹس نے اس معاملے میں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی جبکہ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے وکیل حبیب جالب بلوچ کے قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔