حقائق فرعون کی لاش کی طرح نیل کی گہرائی سے سطح آب پر آ جاتے ہیں۔ جھوٹ کچھ عرصہ تک تو بیوقوف بنا سکتا ہے لیکن مستقل طور پر جھوٹ کبھی سچ نہیں بن سکتا۔ بھارت جھوٹ پر جھوٹ بول کر دنیا کو بیوقوف بناتا رہا اور پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتا رہا اور دوسری طرف تمام حقائق جاننے کے بعد بھی ہم بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کیلئے تیار ہیں۔ ویسے امید ہے کہ نئے حقائق سامنے آنے کے بعد پاکستانی جمہوری قیادت انڈیا کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کا نام بھی نہیں لے گی، اگر لے گی تو پھر صاف ظاہر ہے عوام اپنا ردعمل ضروری دیں گے۔
بھارتی وزارت داخلہ کے سابق نائب سیکرٹری آر وی ایس مانی نے عشرت جہاں جعلی مقابلہ کیس میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ بھارتی پارلیمنٹ پر اور ممبئی حملے پاکستان نے نہیں بلکہ خود بھارت نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کرائے تھے۔ اگرچہ یہ انکشاف مغربی حلقوں کیلئے چونکا دینے والا ہرگز نہیں ہے کیونکہ انہیں تو ان حملوں کی اصلیت پہلے ہی معلوم تھی البتہ دنیا بھر میں بھارت نے نہ صرف پاکستان کو بدنام کیا بلکہ پاکستان کے کمزور حکمرانوں کو تو اس لیول پر چکرا دیا تھا کہ وہ غلطیاں نہیں بلکہ فاش غلطیاں کرنے پر بھی آمادہ ہو گئے تھے۔
سابق نائب سیکرٹری داخلہ مانی کا یہ بیان اگرچہ دیر سے آیا ہے کیونکہ اس سے پہلے ہی بھارتی سیکرٹری یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ شیوسینا اور راشٹریہ سیوک سنگھ باقاعدہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے اور انہوں نے نہ صرف دہشت گردوں کی تربیت کیلئے کیمپ قائم کر رکھے ہیں بلکہ ان کی تمام دہشت گردی کی وارداتوں کو پاکستان کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ اب تازہ ترین انکشاف نے اگرچہ پاکستان کی پوزیشن تو بہتر بنا دی ہے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف منفی تاثر ختم ہونے میں اس بیان سے بہت مدد ملے گی لیکن صرف اس وقت جب پاکستان اس بیان کو اپنے حق میں استعمال کرنے میں کامیاب ہو جائے۔
ممبئی حملوں اور پارلیمنٹ پر انڈین دہشت پسندوں کے حملوں سے پاکستان کو معاشی اور سماجی طور پر بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ صرف ان حملوں کے ردعمل میں پاکستان کی حکومت کی طرف سے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کا سب سے بڑا نقصان یہ پہنچا کہ مغربی ملکوں نے اپنے شہریوں کو باقاعدہ ایڈوائس جاری کر دی کہ وہ پاکستان کا سفر نہ کریں صرف اس وجہ سے پاکستان بہت بڑا معاشی نقصان ہوا۔ مغربی ممالک کو علم ہے کہ پاکستان منافع کے لحاظ سے دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں منافع کے پَر لگ جاتے رہیں لیکن وہ کسی صورت میں بھی اپنی حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ اب پاکستان کو ایک زبردست موقع ملا ہے کہ وہ دنیا کے سامنے اپنی بے گناہی ثابت کر کے دنیا کو بتا دے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے لیکن بدقسمتی سے اس کا ہمسایہ شرپسند ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کو اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں اسے خصوصی اہمیت دینی چاہئے اور اس مرتبہ پاکستانی وزیر داخلہ کو ہفتہ وار بریفنگ کیلئے مدعو کرنا چاہیے اور یہ بہترین موقع ہے جب پاکستان دنیا کے سامنے اپنے کپڑوں پر لگائے گئے بھارتی داغ ڈرائی کلین کر سکتا ہے۔
نوائے وقت واحد اخبار تھا جس نے اس وقت بھی ممبئی حملوں اور پارلیمنٹ پر حملے میں پاکستانی ہاتھ کو یکسر نظر انداز کر کے پوچھا تھا کہ ممبئی حملوں میں ایک ایسے پولیس افسر کو نشانہ کیوں بنائے گا جس نے ممبئی کے انڈر ورلڈ پر ہاتھ ڈالا تھا اور بہت سے انڈر ورلڈ کے افراد کو ماورائے عدالت کیفر کردار تک پہنچایا تھا۔ ممبئی کا انڈر ورلڈ اتنا مضبوط ہے کہ کوئی بھی بھارتی حکومت ان کے چندہ اور سرپرستی کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی، اب آئندہ سال بھارت میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں ان انتخابات میں بی جے پی نے مسلمان دشمن نریندر مودی کو اپنا ”فیس“ ڈکلیر کیا ہے اب ان انتخابات میں ممبئی انڈر ورلڈ نے دونوں کی اپنے اپنے طریقوں سے مدد کرنی ہے لیکن یہ تو ان کا دستور ہے، پاکستان کو تو موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔ بلوچستان، خیبر پی کے وغیرہ میں بھارتی ایجنسی ”را“ کی سرگرمیوں کو اب دنیا کے سامنے لانا پڑے گا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے دو روز پہلے آئی ایس آئی کے دفتر میں دہشت گردی کے حوالے سے ایک اہم بریفنگ میں شرکت کی جس کے اثرات جلد ہی نظر آ جائیں گے۔ پہلے مغربی میڈیا آئی ایس آئی کے خلاف منظم مہم چلاتا تھا لیکن اب حکومتی تعاون سے ان کے کچھ پََر کاٹ دیے گئے ہیں جس کی وجہ سے اب مغرب کیلئے آئی ایس آئی اتنی ضرر رساں نہیں رہی ہے جتنی وہ ماضی میں تھی اب اسے بھی تمام وسائل فراہم کر کے متحرک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ غیر ملکی شرپسندوں کے دانت کھٹے کر سکے۔