3 اجلاسوں کا ایک کروڑ خرچ‘ ٹیکس نادہندگی پر خصوصی کمیٹی نے تمام ارکان پارلیمنٹ کو کلیئر قرار دیدیا

اسلام آباد (آئی این پی ) ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس نادہندگی پر قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے تمام پارلیمنٹیرینز کو کلیئر کردیا، الٹا تین اجلاسوں پر قومی خزانے سے ایک کروڑ روپے خرچ ہوگئے۔ پارلیمانی کمیٹی اپنے ٹیکس نہ دینے والے ساتھیوں کے آگے ہتھیار ڈال گئی‘ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے علاوہ کچھ نتیجہ برآمد نہ ہوسکا، ارکان پارلیمنٹ پر ٹیکس ادا نہ کرنے کے الزام کو غلط قرار دیتے ہوئے خصوصی کمیٹی کے چیئرمین عمر ایوب نے کہا کہ ایف بی آر ریکارڈ کے مطابق 2013ء میں جن 80 ایم این ایز نے ٹیکس ادا نہیں کیا، انہوں نے چند ماہ قبل حلف اٹھایا تھا جبکہ انکی تنخواہ ان کے اکائونٹ میں اس وقت تک منتقل نہیں ہوئی تھی لہٰذا ٹیکس کیسے کٹتا، تحریک انصاف کے اسد عمر نے خصوصی کمیٹی کو مذاق قرار دیدیا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر ملک امجد نے خصوصی کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر نے تمام ارکان پارلیمنٹ کو نیشنل ٹیکس نمبر جاری کر دیا گیا ہے جبکہ سال 2013ء میں صرف چار ارکان پارلیمنٹ نے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے جن میں سرزمین خان، مخدوم امین فہیم، شاہجہان بلوچ اور سید عیسیٰ نوری شامل ہیں جبکہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں میں 80 ایم این ایز نے اپنی آمدنی صفر بتائی، لہٰذا انہوں نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔ اس موقع پر چیئرمین عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ممبران پارلیمنٹ کا ٹیکس آڈٹ ہونا چاہیے لیکن خصوصی کمیٹی کو یہ مینڈیٹ حاصل نہیں کہ یہ آڈٹ کرائے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں یہ تاثر قائم ہو گیا ہے کہ پارلیمنٹیرین ٹیکس ادا نہیں کرتے حالانکہ پجارو اور لینڈ کروزر کا دور چلا گیا ہے اب ایم این اے، ایم پی اے اور سینئر چھوٹی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے رشید گوڈیل نے کہا کہ ایف بی آر والے جان بوجھ کر یہ تاثر قائم کرتے ہیں حالانکہ صرف چار ایم این ایز نے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے۔ ایم این اے اسد عمر نے چیئرمین خصوصی کمیٹی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ نے کمیٹی اجلاسوں کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے ایک اجلاس پر تقریباً چالیس لاکھ روپے خرچہ آتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن