مکرمی! قومی ہاکی ٹیم کی ورلڈ ہاکی لیگ میں مایوس کن کارگردگی غیر متوقع ہے کیونکہ اس سے قبل قومی ہاکی ٹیم نے دو میگا ایونٹ ایشن گیمز اور چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کھیلے تھے ۔ورلڈ ہاکی لیگ کے میچز میں برطانیہ سمیت دیگر ممالک سے شکست سے پاکستان کی ہاکی ٹیم اولمپکس کی تاریخ میں پہلی بار ایونٹ سے باہر ہوگئی یہ پاکستان اور قوم کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ اولمپکس کے عالمی مقابلوں میں پھر بھی کسی نہ کسی طرح ہاکی میںمیڈل کی توقع ہوتی ہے پاکستان 3مرتبہ اولمپکس اور 3مرتبہ ورلڈ چیمپئن رہا ہے اس کے علاوہ اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ سمیت دیگر ممالک کے ہاکی ایونٹ میں اعلیٰ کارگردگی کا حامل رہا ہے ۔ہاکی کھیل کی زبوں حالی،پہ درپہ شکستیں ،کھلاڑیوں کے فٹنس مسائل یہ سب کچھ اچانک نہیں ۔کیونکہ عمل کاردعمل ہوتا ہے ایک وقت تھا کہ ہماری حکومت کی ترجیح میں قومی کھیل ہاکی کو بڑی پذیرائی حاصل تھی پاک بھارت ایشین سٹائل دنیا بھر میں مقبول تھا آج اس قومی کھیل کا حشر نشر کرنے میں حکومت اور ہاکی فیڈریشن برابر کی مجرم ہیں ۔پاکستان میں اس وقت قوم کرکٹ کھیل کے بخار میں مبتلا ہے کرکٹ میں بھی پاکستان ایک مرتبہ ورلڈ چمپئین اور متعد د عالمی ٹورنامنٹ پاکستان کے نام رہے ہیں یقینا یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے ابھی حال ہی میں قومی کرکٹ ٹیم نے سری لنکا کو ان کی ہوم گرائونڈ میں 9سال بعد سیریز میں شکست دی ہے اور ٹیسٹ کی عالمی رینکنگ میں پاکستان چھٹے سے تیسری پوزیشن پر آگیا ہے جو انتہائی مسرت کی بات ہے لیکن اگر کرکٹ اور ہاکی کھیل میں کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کا جائزہ لیا جائے تو ہاکی پلئیرز کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نظر آتا ہے ۔کرکٹ میں سینٹرل کنٹریکٹ کی تفصیلات گاہے بگاہے سامنے آتی رہتی ہیںہر کھلاڑی لاکھوں روپے سالانہ باآسانی حاصل کرلیتا ہے دیگر سہولیات الگ ہیںجبکہ ہاکی میں اس کا تصور بھی نہیں ۔ میں قومی ہاکی ٹیم کے کپتان محمد عمران کے موقف کی بالکل اخلاقی طور پر تائیدو حمایت کرتا ہوں جس میں انھوں نے کہاہے کہ نان چنے کھا کر ورلڈ چیمپئین نہیں بن سکتے ۔ہاکی کو عروج پر لانے کے لیے کھلاڑیوں کو ملازمتیں دیناہوں گی۔ (چوہدری فرحان شوکت ہنجرا،لاہور)