لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے باٹا پور میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے درخواست پر لارجر بنچ بنانے کی سفارش کردی ہے، لارجر بنچ تشکیل دینے کیلئے اس نوعیت کی تمام درخواستیں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھیجی گئی ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شاہد کریم نے محمد اعجاز، جمیل، ارشد محمود، عادل ارشد، محمد عظمان اور محمدشفیق کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کلکٹر لاہور نے 10 جون کو لینڈ ایکوزیشن ایکٹ 1894 ء کی دفعہ 4کے تحت موضع کھیڑا اور سلطان پور میں واقع 1188 کنال، پانچ مرلے اراضی ایکوائر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مذکورہ اراضی پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ حاصل کرنا چاہتی ہے جس کا مقصد باٹا پور کے علاقے میں کوئلے کے چھوٹے پاور پلانٹس لگانا ہے۔ باٹا پور اور سلطان پور میں 12 لاکھ سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں، حکومت کی جانب سے لگایا جانیوالا پراجیکٹ ان شہریوں کی صحت اور زندگیوں کے لئے بڑا خطرہ ہے جو آئین میں دیئے گئے بنیاد حقوق کے آرٹیکل 25,24,23,14,9,4 کیخلاف ہے، کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا پراجیکٹ لگا کر رہائشی علاقے کو آلودہ علاقے میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اس پراجیکٹ سے پودوں کو نقصان ہو گا۔ مذکورہ کول پاور پراجیکٹ بین الاقوامی بارڈر کے قریب تعمیر کیا جا رہا ہے، وزارت دفاع کی پالیسی کے مطابق اس علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دیا گیا ہے لہٰذا کوئلے سے بجلی پیدا کرنیوالے پلانٹ کی تعمیر کو بنیادی حقوق سے متصادم قرار دیکر کالعدم کیا جائے اور اراضی ایکوائر کرنے کا نوٹیفکیشن واپس لینے کا حکم دیا جائے۔