2 برس میں ایران سے گیس کی فراہمی شروع ہوجائے گی: وزیر پٹرولیم: حکومت منصوبہ جلد مکمل کرے: زرداری

اسلام آباد، واشنگٹن، تہران (بی بی سی+ وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایران کے قدرتی گیس کے شعبے پر عائد پابندیاں اٹھنے کے دو سال کے اندر اندر پاکستان کو ایرانی قدرتی گیس کی فراہمی شروع ہوجائیگی۔ بی بی سی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اس گیس پائپ لائن منصوبے پر یکم اکتوبر سے کام شروع کردیگا اور معاہدے کے تحت 30 ماہ میں اس پائپ لائن کو مکمل ہونا ہے لیکن حکومت کی کوشش ہے کہ یہ پائپ لائن دو سال میں مکمل ہوجائے۔ پاکستان نے اس پائپ لائن کو بھی چین، پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے ساتھ جوڑ دیا ہے، اسطرح اس گیس پائپ لائن کیلئے پیسے بھی مل گئے ہیں اور چینی تعمیراتی کمپنیاں بھی کام شروع کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران بھی اپنے ملک میں ڈھائی سو کلومیٹر پائپ لائن اسی عرصے میں مکمل کرلے گا۔ پٹرولیم کے وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران سے آنیوالی یہ گیس ملک میں گیس کی کمی کا نصف فراہم کرسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر سے پابندیاں اٹھنے کے بعد پڑوسی ملک ایران کے ساتھ گیس کے حصول کے مزید منصوبے بھی بن سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ گیس پائپ لائن ایران کے ساتھ آخری پائپ لائن نہیں ہے۔ اب آپ ایسی کئی پائپ لائنز بنتے دیکھیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران دنیا کا دوسرا بڑا گیس پیدا کرنیوالا ملک ہے اور پاکستان قدرتی گیس کے بحران کا شکار ہے۔ ایسے میں یہ بہت فطری بات ہے کہ دونوں پڑوسی ملکوں میں اس شعبے میں تعاون بڑھے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ گیس کے نرخوں کے تعین کیلئے دوبارہ مذاکرات کریگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک حلقے کی رائے ہے کہ ایران کے ساتھ گیس خریداری کا معاہدے کے مطابق پاکستان مہنگی گیس خرید رہا ہے۔ معاہدے ہی کی ایک شق کے مطابق گیس کی فراہمی شروع ہونے سے ایک سال پہلے اس گیس کے نرخوں پر دوبارہ بات ہوسکتی ہے اور ہمارا ارادہ ہے کہ اس شق کو استعمال کرتے ہوئے گیس کے نرخوں پر دوبارہ بات شروع کی جائے۔ اس پائپ لائن منصوبے میں بھارت کی شمولیت کے بارے میں ایک سوال پر شاہد خاقان نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کی اس منصوبے میں واپسی پر اصولی طور پر تو کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن اب انڈیا کو اپنے لئے علیحدہ سے پائپ لائن بچھانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس منصوبے کے تحت 46 انچ قطر کی پائپ لائن بچھا رہا ہے جو صرف ہماری ضرورت ہی پوری کرپائیگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت اس منصوبے میں واپس آنا چاہتا ہے تو اسے اسی روٹ پر ایک اضافی پائپ لائن بچھانا پڑیگی۔ جب اس منصوبے پر دستخط ہوئے تو بھارت بھی ایکا حصہ تھا لیکن ایران پر پابندیوں کے باعث پیدا ہونیوالے بین الاقوامی دباؤ کے باعث بھارت نے اس پائپ لائن منصوبے سے علحیدگی اختیار کرلی تھی۔ بھارت کی علیحدگی کے بعد پاکستان نے اس پائپ لائن کا قطر 52 انچ سے کم کرکے 46 انچ کردیا تھا۔ شاہد خاقان نے کہا کہ اگر بھارت اپنے طور پر نئی لائن بچھائے تو پاکستان اس پائپ لائن سے بھی گیس حاصل کرسکتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دوررس نتائج کا حامل ہوگا اور علاقے میں گیم چینجر ہوسکتا ہے، یہ معاہدہ سفارتکاری اور مذاکرات کی فتح اور نہایت خوش آئند ہے، ایران کا دنیا کے ساتھ تعاون خطے میں امن، استحکام اور ترقی کی امید ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب انحصار اس بات پر ہے کہ تمام پارٹیاں اپنے وعدوں پر ان کی روح کے مطابق عمل پیرا ہوں۔ انہوں نے پاکستانی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس پیشرفت سے فائدہ اٹھائے اور پیپلز پارٹی کے دور میں شروع کی جانیوالی گیس پائپ لائن کے منصوبے کو مکمل کرے اور اسے حقیقت میں بدل دے اور پاکستان کے توانائی کے بحران کو حل کردے۔ اس معاہدے سے ایک سبق یہ ملتاہے کہ قوموں کی ثابت قدمی، صبر اور عزم کئی دہائیوں کی دشمنیوں کو ختم کرسکتے ہیں اور امن کے مواقع پیدا کرسکتے ہیں۔ مذاکرات اور گرفت وشنید ہی جنوبی ایشیا میں دشمنی کو ختم کرکے امن، استحکام اور ترقی کی راہ ہموار کرسکتا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان کے کنزرویٹو ارکان نے ایران اور 6 عالمی قوتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے سلسلے میں ہونیوالے معاہدے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان کے ریپبلکن سپیکر جان بوہنیر کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے صرف تہران کو ’’شہ‘‘ ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میںجوہری ہتھیاروں کے پھیلائو کو روکنے کی بجائے یہ معاہدہ دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کو ہوا دینے کا باعث بنے گا۔ ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے اس معاہدے کو ’’خوفناک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے معاملات مزید خراب ہوں گے۔ آئی این پی کے مطابق ایران کی جلاوطن خاتون اپوزیشن رہنما مریم رجوی نے تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے کی شکل میں ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کا ایک نیا موقع دیدیا گیا۔ تہران اور گروپ چھ کے درمیان ویانا میں طے پانے والے سجھوتے کے بعد رجوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے عالمی طاقتوں سے معاہدہ کر کے ’’ایٹمی زہر‘‘ کا پیالہ منہ کو لگا لیا ہے۔ یاد رہے کہ ’’زہرکا پیالہ‘‘ منہ کو لگانے کی اصطلاح ایران میں ولایت فقیہ کے انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی نے عراق ایران جنگ سے متعلق ہونے والے سیز فائر کے بارے میں استعمال کی تھی۔ ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے کیلئے سلامتی کونسل نے چھ قراردادیں منظور کیں مگر تہران کی جانب سے ان پر کسی قسم کا ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ گروپ چھ اور تہران کے درمیان ہونے والے نئے معاہدے پر ایرانی حکومت اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کرے گی۔ دریں اثناء ایران جوہری معاہدہ پر روپے کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ چیئرمین فاریکس ڈیلرز ایسوسی ایشن ملک بوستان کے مطابق روپے کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قیمت 20 فیصد بڑھی ہے۔ اگر کانگریس اور دیگر رکاوٹیں دور ہوجائیں تو ریال مزید اوپر جاسکتا ہے۔ قبل ازیں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی معاہدے کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھنے لگی ہیں۔ اقوام متحدہ سے نمائندہ خصوصی نوائے وقت کے مطابق ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے پر سلامتی کونسل میں آئندہ ہفتے ووٹنگ ہونے کا امکان ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق ایران پر ہتھیاروں کے حصول کی پابندی فی الحال برقرار رہے گی۔ سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں معاہدے کا مسودہ آج تقسیم کیا جائیگا۔ سلامتی کونسل کی طرف سے منظوری کے بعد ایران پر عائد پابندیاں ختم ہوجائیں گی۔

ای پیپر دی نیشن