لاہور (خصوصی رپورٹر) 27 رمضان المبارک ہماری دینی و ملّی تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہے کیونکہ اس بابرکت دن پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ یہ مملکت خداداد ہمارے لئے ایک عظیم الشان تحفۂ خداوندی ہے۔ آج سالار کاررواں مجید نظامی مرحوم کو ہم سے رخصت ہوئے ایک سال ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ انکے درجات بلند کرے۔ ان خیالات کااظہار تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محمد رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان شاہراہ قائداعظم لاہور میں 27 رمضان المبارک کو ’’یوم قیام پاکستان‘‘ کے موقع پر منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ تقریب کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، چیئرمین تحریک پاکستان ورکرزٹرسٹ کرنل (ر) جمشید احمد ترین، سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد، ڈائریکٹرجنرل محکمہ اوقاف سید طاہر رضا بخاری، صوبائی پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد، ممتاز کالم نگار ڈاکٹر محمد اجمل نیازی، معروف دانشور قیوم نظامی، کرنل (ر) اکرام اللہ خان، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، رحمت علی جاوید، مزدور رہنما خورشید احمد، بیگم صفیہ اسحاق، رئوف طاہر، مولانا محمد شفیع جوش، عزیز ظفر آزاد، بیگم حامد رانا سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا آغاز حسب معمول تلاوت کلام پاک‘نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ قاری امجد علی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالتمابؐ میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔ نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشیدنے ادا کئے۔ محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ 27رمضان المبارک کے بابرکت دن پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ اس پر میں آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ دنیا میں یہ ہماری شناخت اور پہچان ہے۔ اس اعزاز کے حصول کی خاطر ہمارے بزرگوں نے جس قدر بیش بہا قربانیاں پیش کی تھیں‘ ان کے پیش نظر ہمیں پوری نیک نیتی سے سوچنا چاہئے کہ ہم نے اس نعمتِ عظمیٰ کی کتنی قدر کی اور اپنے بزرگوں کو اس شاندار میراث کا کتنا تحفظ کیا۔ انہوں نے کہا یہ مملکت خداداد اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے مالامال ہے۔ قیام پاکستان کے وقت ہمارا خزانہ بالکل خالی تھا۔کاغذ نتھی کرنے کیلئے ہمارے پاس پنیں تک نہیں ہوتی تھیں اور سرکاری اہلکار کیکر کے درختوں کے کانٹے اکٹھے کر کے ان سے پن کاکام لیتے تھے۔ اس جذبے میں رفتہ رفتہ کمی ضرور آتی گئی لیکن مایوس ہونیوالی بات نہیں ہے۔ پاکستان دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت ہے جس سے اس کا دفاع ناقابل تسخیر ہو چکا۔ انہوں نے کہا ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ آزادی کی جدوجہد میں ہم ان کے شانہ بشانہ ہیں اور ہر طرح سے ان کی مدد کریں گے۔ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل مسلمانوں کی حالت بہت پسماندہ تھی۔ علامہ محمد اقبال نے ہمیں 1930ء میں ایک منزل دکھائی۔ 1940ء میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی بعدازاںسات سال کے مختصر عرصہ میں بے شمار قربانیوں کے بعد پاکستان معرض وجود میں آیا۔ قیام پاکستان کی رات لاہوریوں کا جوش و خروش عروج پر تھا۔آج ہم جو کچھ ہیں پاکستان کی بدولت ہیں۔ یہ ملک لیلۃ القدر کی بابرکت رات معرض وجود میں آیا لہٰذا قائم و دائم رہے گا۔ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کہا پاکستان ایک ایسا عظیم تحفہ ہے جو ہمیں 27رمضان المبارک کو عطا کیا گیا۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم اس تحفہ کی قدر نہیں کررہے ہیں۔ مزدور رہنما خورشید احمد نے کہا کہ 27 رمضان اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کا دن ہے کہ اس نے ہمیں پاکستان جیسی دولت سے نوازا۔ ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ پاکستان کا قیام ستائیسویں رمضان المبارک کے بابرکت لمحات میں عمل میں آیا۔یہ محض ایک نظریاتی ریاست کا قیام نہیں تھا بلکہ آج کی شب دنیا کے نقشے پر ایک منفرد ریاست وجود میں آئی۔ قیوم نظامی نے کہا مسلمانان ہند کے خوابوں کو عملی تعبیر27رمضان المبارک کو ملی۔ آج ہم قائداعظم اور علامہ محمد اقبال کے فرمودات سے انحراف کر رہے ہیں جس کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں۔ سید طاہر رضا بخاری نے کہا کہ 27رمضان المبارک ہمیں ان عظیم تاریخی لمحات کی یاد دلا رہا ہے جب1366ہجری میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ عظیم خطہ عطا کیا۔ شاہد رشید نے کہا کہ 27 رمضان کے دن پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔ 27رمضان المبارک کو یوم قیام پاکستان منانے کی روایت کا آغاز مجید نظامی مرحوم نے کیا تھا اور ہم ہر سال یہ یوم منا کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں پاکستان عطا کیا۔ پروگرام کے آخر میںمولانا محمد شفیع جوش نے ملکی تعمیر و ترقی اور استحکام اور مجید نظامی مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کیلئے خصوصی دعا کروائی۔