لاہور ( خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حمزہ شہباز اور سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر اپوزیشن نے احتجاج اور شدید ہنگامہ کیا۔ وزرء ا اپوزیشن کے شور شرابے کے سامنے بے بس نظر آئے، اپوزیشن کے ارکان نے ’’گو سلیکٹڈ گو‘‘ اور ’’چور ‘‘ اور حکومتی ممبران نے ’’ڈاکو ڈاکو‘‘کے نعرے لگائے، رانا مشہود نے ڈپٹی سپیکر اور وزیر قانون کو آڑے ہاتھوں لیا، رانا مشہود نے کہا اگر کسی ڈنڈے کا پریشر ہے تو ہمیں بتائیں ن لیگ اس ڈنڈے کیخلاف آپ کے ساتھ کھڑی ہو گی، راجہ بشارت نے کہا پروڈکشن آرڈرجاری کرنا حکومت نہیں سپیکر کے اختیار میں ہے، سسلین مافیا اور کرپشن زدہ سیاستدانوں کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنا لازم نہیں، مخدوم عثمان نے کہا پروڈکشن آڈر گرفتار ارکان کا حق ہے، ڈپٹی سپیکر نے ہنگامہ آرائی کے دوران ہی اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے دوران رائس کنٹرول اور امن عامہ پر بحث نہ ہو سکی۔ رانا مشہود نے کہا پروڈکشن آرڈر کا کریڈٹ وزیر قانون نے سارا خود لیا، انہوں نے اچھا کام کیا تو ہم نے ان کا ساتھ دیا، علیم خان ایک سو دس دن نیب کے حوالے رہے، لیکن اسی دن اسمبلی میں رہے چار قائمہ کمیٹیوں کے رکن رہے، رات دس سے گیارہ بجے ان کیلئے جیل کے دروازے کھلتے رہے، ملک میں جھوٹ کی سیاست بند ہونی چاہئے، زلزلہ دو ہزار پانچ میں آتا ہے اور شہبازشریف دو ہزار سات میں واپس آتے ہیں، وفاق میں پیپلزپارٹی کی حکومت تھی، جبکہ پنجاب میں ایرا کے نمائندے اسد عمر اور شفقت محمود تھے، یہ دونوں تحریک انصاف کے رہنما تھے۔ اس وقت شفقت محمود شہباز شریف کے کاموں کی تعریفیں کرتے تھے، زلزلہ زدگان کی امداد کے ساتھ شہباز شریف کا تعلق نہیں جھوٹے پر اللہ کی لعنت اب عوام کو بے وقوف نہیں بنایاجاسکتا۔ نوازشریف پر جھوٹے الزامات لگا کر جیل میں ڈالا ہواہے، جج کا اقبالی بیان آ گیا جوڈیشل کمیشن اس معاملے پر کیوں نہیں بنتا، ہم اس ایوان کو سلیکٹڈ وزیر اعظم کے کہنے پر نہیں چلنے دینگے، وہ وقت دور نہیں جب موجودہ حکومت کے سب وزیر مشیر جیلوں میں ہونگے، صوبائی وزیر فیاض چوہان رانا مشہود کی بات کا جواب دینے کیلئے کھڑے ہوئے، لیکن اپوزیشن کی جانب سے مسلسل شور اور نعرے بازی شروع ہو گئی۔ اپوزیشن نے فیاض چوہان کو بات نہ کرنے دی، وزیر قانون راجہ بشارت نے رانا مشہود کو جواب دیتے ہوئے کہا اپوزیشن کوسیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ان کی قیادت کیلئے سسلین مافیا کی بات سپریم کورٹ نے کی، ہم نے اجلاس آپکے کہنے پر بلایا شور شرابے سے ماحول خراب ہوتا ہے، ہم فیاض چوہان کو کھڑا کرینگے تو آپکو کرنٹ لگ جائے گا، سپیکر کی صوابدید ہے کہ پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے تو آپ کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا جاسکتا، کیا نعرے مارنے کیلئے اجلاس بلایا گیا، جو کچھ آج شہباز شریف کیخلاف اخبارات میں آیا وہ راولپنڈی سے نہیں باہر سے آیا ہے۔ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ عثمان بزدار کی طرح اسمبلی کو بھی ریموٹ کنٹرول کی طرح چلایا جا رہا ہے، سلیکٹڈ احتساب نہیں چلے گا۔ مہنگائی اور بے روزگاری ان کے گلے کا پھندہ بنے گا، فیاض چوہان کو کسی کی بہن بیٹی پر تنقید کرنے سے پہلے اپنی بیٹیوں کی طرف بھی دیکھ لینا چاہیے، سبطین خان کو تحقیقات کیلئے پکڑا ہے، ایسا ہی کیس وزیر اعظم پر بھی چل رہا ہے لیکن ان کو نیب گرفتار نہیں کررہا۔ اپوزیشن کی آواز کو دبانے کیلئے یہ سب حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ سابق حکمرانوں کی کرپشن کی نئی نئی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں۔ جس سے ان کی پریشان بڑھ رہی ہے۔ ان عناصر کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں، کیونکہ ان کی کرپشن اور لوٹ مار ہی عوام کے مسائل کی وجہ ہے۔ اب اس کرپٹ ٹولے کو صرف اپنی لوٹی ہوئی دولت بچانے کی فکر لاحق ہے۔ علاوہ ازیں عظمیٰ بخاری نے شہباز شریف پر زلزلہ زدگان کی امداد میں خورد برد کے الزام لگائے۔ مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی ظہیر اقبال چنڑ نے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز اور خواجہ سلمان کے پروڈکشن جاری نہ کرنے کیخلاف مذمتی قراردادیں پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی۔
پنجاب اسمبلی: حمزہ‘ سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر اپوزیشن کا ہنگامہ
Jul 16, 2019