گھر بنانے کیلئے آسان شرائط پر قرضوں کا آرڈیننس آج جاری ہو گا: عمران

Jul 16, 2019

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گھر بنانے کیلئے آسان شرائط پر قرضوں کا آرڈیننس آج (منگل کو) جاری کیا جائے گا، قرعہ اندازی میں جن کا نام نکلے گا ان لوگوں کو ڈیڑھ سال میں گھر دیئے جائیں گے، پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی ضرورت ہے، گھروں کیلئے نئے آرڈیننس لا رہے ہیں، جس کی منگل کو وفاقی کابینہ میں منظور دی جائے گی۔ آئندہ کچھ عرصے میں ہائوسنگ کی سرکای سکیمیں شروع ہو جائیں گی، آج رجسٹریشن کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز نیا پاکستان ہائوسنگ پروگرام رجسٹریشن کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ بڑا چیلنج ہے کوئی نہ سمجھے کہ آسان کام کرنے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں ہائوسنگ باقی سارے خطے میں اس لئے پیچھے رہ گئی ہے، ہندوستان میں 10فیصد اور مغربی دنیا میں 80 سے 90فیصد گھر مورٹگیج سسٹم سے تمیر کئے جاتے ہیں۔ پاکستان میں اب تک اس وجہ سے پیچھے رہے کہ ہمارا سسٹم صرف 0.2فیصد لوگوں کیلئے فنانس کرتا ہے، ہمارا بینکنگ سسٹم مختلف وجوہات کی وجہ سے گھر بنانے کیلئے فنانس نہیں کرتا، صرف وہ لوگ گھر لے سکتے ہیں جن کے پاس پیسہ ہے، پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد گھر بنانے کی ڈیمانڈ ہے۔ جو نچلہ طبقہ ہے ان کا گھر بنانے کے وسائل نہیں ہیں، اس نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کا مقصد فنانس کے ذریعے لوگوں کو گھروں کے وسائل مکمل کرنا ہے، آج لوگوں کی ڈیمانڈ گھر بنانے کی ہے، آج اس کا اس بنا پر اعلان کررہے ہیں کہ لوگ اس سکیم میں خود کو رجسٹر کریں، یہ ایک ڈیمانڈ ہے کہ زیادہ لوگ اس کی جانب آنا چاہتے ہیں، ابھی نئی تعمیراتی کام کرنے کی کوشش جاری ہے، اس سکیم میں دس ہزار گھروں کی قرعہ اندازی کی جائے گی، ہم اندرون و بیرون ملک سے سرمایہ کاروں کو دعوت دے رہے ہیں، چالیس صنعتوں کا براہ راست ہائوسنگ سکیم سے تعلق ہے، پہلے لوگوں کی ڈیمانڈ معلوم کئے بغیر گھر بنا دیئے جاتے تھے لیکن اب ہم لوگوں کی ڈیمانڈ معلوم کریں گے، یہ بھی معلوم کریں گے کہ کتنے شہروں میں کتنے گھروں کی ڈیمانڈ ہے اور حکومت ان کی فنانسنگ کرے گی، اس ہائوسنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے نئے لوگوں اور نوجوانوں کو لانے کی کوشش کر رہے ہیں، چاہتے ہیں کہ تعمیرات کا شعبہ بھرپور ترقی کرے اور اس میں زیادہ لوگ آئیں، ہائوسنگ سکیم ترقی کرتی ہے تو اس سے وابستہ صنعتیں بھی ترقی کرتی ہیں، اگلے کچھ عرصے میں ہائوسنگ کی سرکای سکیمیں شروع ہو جائیں گی۔ سکیم سے 40 صنعتوں کا پہیہ چلنا شروع ہوجائے گا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سیکٹر میں بہت سے لوگ آنا چاہتے ہیں، یہ پہلی بار ہے کہ نچلے طبقے کو گھروں کی فراہمی میں ہاؤسنگ سیکٹر آرہا ہے، کوشش ہے گھر بنانے کے لیے چھوٹی چھوٹی کمپنیاں وجود میں آسکیں۔10 ہزار گھروں کے لیے قرعہ اندازی کریں گے۔ کوئٹہ،گوادر، لاہور اور اسلام آباد میں بھی ہاؤسنگ سکیمیں شروع ہوجائیں گی، ڈیٹا اکٹھا کریں گے کہ لوگوں کو کتنے گھروں کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے سابق کرکٹر شاہد آفریدی نے وزیراعظم آفس میں ملاقات کی، ملاقات میں سینیٹر فیصل جاوید اور معاون خصوصی نعیم الحق بھی موجود تھے۔ ملاقات میں احساس پروگرام، پناہ گاہوں جیسے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے حکومتی منصوبوں میں نجی شعبے میں گہری دلچسپی پائی جاتی ہے۔ نجی شعبہ پناہگاہوں کی تعمیر میں مزید متحرک کردار ادا کرنے کا خواہشمند ہے، عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں میں نجی شعبے کی دلچسپی قابل تحسین ہے۔ نجی شعبے کی عوامی فلاح بہبود کے منصوبوں میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے ہر ممکن تعاون اورسہولت فراہم کی جائے گی۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوابازی ڈویژن سے متعلقہ امور پر اعلی سطحی اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر ہوابازی غلام سرور خان، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حسین، سیکرٹری ہوابازی شاہ رخ نصرت و دیگر افسران شریک ہوئے، اجلاس میں ہوابازی ڈویژن سے متعلقہ امور خصوصا ہوائی اڈوں کے بہتر انتظامات کو یقینی بنانے کے حوالے سے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت انضمام شدہ علاقوں (سابقہ فاٹا) میں ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں قائدِ ایوان سینٹ شبلی فراز، وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان، سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر اورنگ زیب خان، سینیٹر مرزا محمد آفریدی، سینیٹر مومن آفریدی اور سینیٹر سجاد طوری شریک ہوئے، اجلاس میں انضمام شدہ علاقوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور انضمام کے بعد انتظامی امور پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، وفد کے ارکان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے انضمام شدہ علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لئے جس عزم کا مظاہرہ کیا ہے اور جتنے فنڈز فراہم کیے ہیں اس پر قبائلی علاقوں کی عوام حکومت کی مشکور ہے، انضمام شدہ علاقوں میں ٹیکسوں کے نفاذ کے معاملے میں علاقے کی عوام کی مشکلات کو مد نظر رکھا جائے اجلاس میں انضمام شدہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے عوام کو درپیش مختلف مسائل سے بھی وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا، وزیر اعظم نے کہا کہ ہر طرح کے کاروبار کا باقاعدہ اندراج اور ٹیکس نیٹ کی توسیع اقتصادی ترقی کے لئے ازحد ضروری ہے تاہم انضمام شدہ علاقوں میں ٹیکس کی شرح کے تعین میں علاقے کے عوام کی مشکلات اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھا جائے گا، قومی آمدن کا تقریباً نصف حصہ قرضوں اور سود کی ادائیگی میں خرچ ہو جاتا ہے، معاشی استحکام کے لئے ضروری ہے کہ معاشی سرگرمیوں کو باقاعدہ دستاویزی شکل دی جائے اور ٹیکس کے دائرہ کو بڑھا یا جائے۔ انضمام شدہ علاقوں کی عوام نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور مشکلات اٹھائی ہیں۔ ان علاقوں کی تعمیر و ترقی اور نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم نے سینٹ کے چیئر مین کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لئے قبائیلی سینٹرز کی مدد مانگی، ٹیکس کم کرنے کے مطالبہ پر وفد سے کہا گیا کہ ایف بی آر کو معاملہ کو جائزہ لینے کے لئے کہا جائے گا۔

مزیدخبریں